
عدالت نے رہائی کیلئے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ یہ فیصلہ انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج منظر علی گل نے سنایا۔
سماعت کے دوران ملزم کے وکیل رانا مدثر عمر اور عدنان کلار ایڈووکیٹ نے دلائل پیش کیے۔
وکلا کا کہنا تھا کہ شیر شاہ کیخلاف ابھی تک چالان پیش نہیں کیا گیا، اور یہ بھی واضح نہیں کہ ٹرائل کب شروع ہوگا، اس لیے ملزم کو لامحدود وقت تک جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔
وکیل رانا مدثر نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ شیر شاہ پر ایسا کوئی الزام نہیں کہ انہوں نے توڑ پھوڑ یا ہنگامہ آرائی میں حصہ لیا ہو۔
وکیل نے مزید کہا کہ صرف ایک ملزم کی نشاندہی پر دوسرے کو ملوث نہیں کیا جا سکتا، ایسے کئی ملزمان جن پر شیر شاہ سے زیادہ سنگین الزامات تھے، ان کی ضمانت پہلے ہی منظور کی جا چکی ہے۔ لہٰذا شیر شاہ کی ضمانت بھی قانون کے مطابق دی جانی چاہیے۔
سماعت کے دوران بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ہمشیرہ علیمہ خانم سمیت متعدد پارٹی رہنما بھی عدالت میں موجود تھے۔
عدالت نے دونوں جانب کے دلائل سننے کے بعد شیر شاہ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا۔



