
پنجاب میں حالیہ سیلابی صورتحال کی وجہ سے متاثرین کی تعداد 24 لاکھ سے تجاوز کر گئی جبکہ 10 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے، 26 اگست سے اب تک مختلف واقعات میں 41 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور اب تک 32 سو دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ سندھ سے اگلے 48 سے 72 گھنٹوں بعد 13 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کا امکان ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب کے ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے کہا مختلف مقامات پر سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر شہری آبادیوں کو بچانے کے لیے بند میں شگاف ڈالے جا سکتے ہیں، انڈیا کی طرف سے جو پانی کا ریلا آیا ہے اُس کی اطلاع دی گئی ہے ، انڈیا کی جانب سے ستلج میں مزید پانی چھوڑا گیا ہے جس کی وجہ سے اس کے بہاؤ میں کمی نہیں بلکہ یہ اسی فلو کے ساتھ چلتا رہے گا۔ بارش کے سلسلے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مُشکلات کا سامنا ہے ، 26 اگست سے اب تک 41 لوگ ہلاک ہو چُکے ہیں۔ ہیڈ سدھنائی اور محمد والا میں پانی کے اضافے کے پیش نظر بند توڑے جا سکتے ہیں،اُمید ہے کہ پانچ ستمبر تک بڑا ریلا پنجند کے مقام پر پہنچے گا۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ملک میں صدارتی نظام کی حمایت کردی
پنجاب کے 3243 موضع جات شدید متاثر ہوئے ہیں، متاثرین کی تعداد 24 لاکھ 52 ہزار 185 جبکہ صوبہ بھر کے مختلف مقامات پر 395 ریلیف کیمپ لگائے گئے ہیں۔ریلیف کمشنر کے مطابق راوی، ستلج اور چناب میں 5 ستمبر تک اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے تاہم پانی کی سطح میں دوبارہ اضافہ ہو رہا ہے، یہاں پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 21 ہزار 692 کیوسک ریکارڈ کیا جا رہا ہے جبکہ خانکی ہیڈورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 20 ہزار جبکہ قادرآباد کے مقام پر بہاؤ 1 لاکھ 35 ہزار کیوسک ہے۔ سیلاب جنوبی پنجاب میں داخل ہوگیا، ملتان میں دریائے چناب کے مقام ہیڈ محمد والا پر4 لاکھ 90 ہزار کیوسک کا بڑا سیلابی ریلا داخل ہوا، ریلے کے باعث جھوک وینس سے لے کر ہیڈ محمد والا تک کے سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے۔
ہیڈ محمد والا پر سیلابی صورتحال کے پیشِ نظراکبر فلڈ بند کے قریب پولیس نے بیریئر لگاکر ہیڈ محمد والا روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کردیا۔حفاظتی اقدامات کے تحت ڈائنامائٹ کی تنصیب کا عمل جاری ہے ، جس کیلئے تقریباً 18 سے 20 گھنٹے درکار ہیں۔ چناب کے قریب واقع بند بوسن میں سیلابی صورتحال خطرناک حد تک شدت اختیار کر گئی ، نشیبی علاقوں میں پانی داخل ہونا شروع ہو گیا ، جھوک عاربی کے سکول میں بھی پانی داخل ہو چکا ہے ۔ملتان میں 8 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا گزرے گا۔ہیڈمرالہ کے مقام پر دریائے جموں توی میں پانی کی آمدمیں اضافہ ہورہاہے جس پر پی ڈی ایم اے نے اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کردیا ہے ، دریائے چناب میں آنے والا سیلابی ریلا گجرات اور سیالکوٹ کو متاثر کرسکتا ہے ۔جھنگ میں دریائے چناب کی سطح کم ہوگئی مگر سیلابی صورتحال برقرار ہے۔
دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک جبکہ سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 24 ہزار کیوسک ہے ، ہیڈ اسلام پر بہاؤ 86 ہزار 524 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جو درمیانی درجے کے سیلاب کے زمرے میں آتا ہے ۔ دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کے باعث قصور، اوکاڑہ، بہاولنگر، پاکپتن ،وہاڑی، لودھراں، بہاولپور، ملتان اور مظفر گڑھ متاثر ہوئے ہیں، پانی اس وقت بہاولپور اور بہاولنگر میں داخل ہو چُکا ہے ، بہاولنگر میں دریائے ستلج میں آنے والے بڑے سیلابی ریلے سے چاویکا بہادر کا بند ٹوٹنے سے متعدد بستیاں پانی کی لپیٹ میں آگئیں اور مرکزی شاہراہ میں پانی موجود ہونے سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
ریلے چشتیاں اور عارف والا کی کئی بستیوں میں بھی داخل ہوگئے، اوکاڑہ میں دریائے ستلج کے ریلوں سے 112 آبادیاں متاثر ہوئیں جبکہ سیکڑوں کچے مکانات دریا برد ہوگئے۔ قصور میں گنڈا سنگھ کے مقام پر سیلابی صورتحال گزشتہ ہفتے سے تاحال برقرار ہے ۔ وہاڑی میں اب تک سیلاب سے متاثرہ آبادی کی مجموعی تعداد 65 ہزار 695 ہو گئی ۔ دریائے راوی میں جسڑ پر بہاؤ 54 ہزار کیوسک ہے جبکہ شاہدرہ پر بہاؤ 60 ہزار کیوسک ہے اور بلوکی ہیڈورکس پر بہاؤ 1 لاکھ 37 ہزار کیوسک ہے ۔دریائے راوی کا ہیڈ سدھنائی پر بہاؤ 1 لاکھ 7 ہزار کیوسک ہے ، ننکانہ صاحب میں دریائے راوی میں ہیڈبلوکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے ، جس سے قریبی علاقے زیر آب آگئے۔



