
ذرائع کے مطابق درخواست میں ملاقات نہ کرانے پر عدالت سے رجوع کیا گیا تھا، تاہم رجسٹرار آفس نے مؤقف اختیار کیا کہ پاور آف اٹارنی پر دستخط موجود نہیں ہیں جس کے باعث یہ درخواست قابلِ سماعت نہیں سمجھی گئی۔
اس سے قبل علی امین گنڈا پور نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ عمران خان سے ملاقات ان کا قانونی اور آئینی حق ہے، لیکن بارہا کوشش کے باوجود انہیں یہ ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی رہنمائی کے بغیر پارٹی کے اہم فیصلے کرنا ممکن نہیں، اسی وجہ سے ملاقات کو یقینی بنانا نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بطور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا انہیں اپنی جماعت کے بانی سے براہِ راست مشاورت کا حق حاصل ہے تاکہ حکومت اور تنظیمی معاملات بہتر طریقے سے چلائے جا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: بارشوں اور ممکنہ سیلابی صورتحال پر الرٹ جاری
رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے بعد علی امین گنڈا پور نے فوری طور پر یہ فیصلہ کیا کہ درخواست کو واپس لے کر تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے دوبارہ جمع کرائی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق آج ہی یہ درخواست دوبارہ سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے گی۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کے قانونی ماہرین نے بھی علی امین گنڈا پور کو مشورہ دیا ہے کہ پاور آف اٹارنی کے تقاضے پورے کیے جائیں تاکہ کسی قسم کی قانونی رکاوٹ باقی نہ رہے۔
واضح رہے کہ عمران خان اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور ان سے ملاقاتوں پر پہلے ہی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ پی ٹی آئی رہنماؤں اور وکلاء کی جانب سے بارہا عدالتوں سے رجوع کیا گیا ہے تاکہ پارٹی قیادت کو عمران خان تک رسائی دی جا سکے، مگر بسا اوقات انتظامی یا قانونی اعتراضات کے باعث یہ کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں۔
علی امین گنڈا پور نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اگر پارٹی قیادت اپنے چیئرمین سے براہِ راست رہنمائی حاصل نہ کر سکے تو سیاسی فیصلوں میں ابہام پیدا ہوگا، جو نہ صرف پی ٹی آئی بلکہ جمہوری عمل کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔



