
وہ گزشتہ کئی روز سے شدید زخمی حالت میں اسپتال میں زیر علاج تھے۔
مفتی کفایت اللہ کو چند روز قبل ان کے ہی بیٹے نے گھریلو جھگڑے کے دوران فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا تھا۔ فائرنگ کے بعد انہیں پہلے پشاور منتقل کیا گیا اور پھر حالت نازک ہونے کے باعث اسلام آباد کے اسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں وہ کئی دن موت و حیات کی کشمکش میں رہنے کے بعد خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
مفتی کفایت اللہ ایک جید عالمِ دین اور سیاسی و سماجی سطح پر فعال رہنما تھے۔ ان کے انتقال کی خبر سے ضلع ملاکنڈ سمیت پورے صوبے میں گہرے رنج و غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مقامی سطح پر ان کے چاہنے والوں اور کارکنان کی بڑی تعداد ان کی آخری رسومات میں شرکت کیلئے روانہ ہو رہی ہے۔
خاندانی ذرائع کے مطابق مفتی کفایت اللہ کی نمازِ جنازہ آج رات 10 بجے ظفر پارک بٹ خیلہ میں ادا کی جائے گی، جس میں بڑی تعداد میں علما، سیاسی و سماجی شخصیات اور عوام کی شرکت متوقع ہے۔
واضح رہے کہ مفتی کفایت اللہ کی وفات نہ صرف ان کے خاندان بلکہ جمعیت علماء اسلام کیلئے بھی ایک بڑا صدمہ ہے، پارٹی قیادت نے ان کی دینی و سیاسی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھنے کا اعلان کیا ہے۔