خواتین پولیس بھرتی کے خلاف کیا جانے والا پراپیگنڈا فلاپ
 خواتین کی محکمہ پولیس میں بھرتیوں کے خلاف کیا جانے والا پراپیگنڈا بے نقاب ہو گیا۔
فائل فوٹو
اسلام آباد: (ویب ڈیسک) خواتین کی محکمہ پولیس میں بھرتیوں کے خلاف کیا جانے والا پراپیگنڈافلاپ ہو گیا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کا آئین اور صوبائی قوانین واضح ہیں کہ پولیس بھرتیوں میں 5 فیصد کوٹہ خواتین کے لیے مخصوص ہے، اسی طرح اقلیتوں اور معذور افراد کے لیے بھی مخصوص کوٹہ رکھا گیا ہے، یہ کوئی خاص منصوبہ نہیں بلکہ ریاستی قانون کا حصہ ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قبائلی اضلاع جو پہلے فاٹا کہلاتے تھے اب باضابطہ طور پر خیبرپختونخوا میں ضم ہو چکے ہیں، ان نئے ضم شدہ اضلاع میں پولیس بھرتیاں ملک کے دیگر حصوں کی طرح قوانین کے مطابق ہوں گی۔

سکیورٹی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ پولیس میں خواتین کی شمولیت اسٹیبلشمنٹ کی سازش نہیں بلکہ قانونِ زمین (Law of the Land) کا تقاضا ہے، دہشت گردوں کو یہ اختیار نہیں کہ وہ آئین اور قانون بدلیں یا عوامی حقوق چھینیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ خواتین پولیس میں شامل ہو کر اپنی بستیوں اور خاندانوں کی خدمت کریں گی، یہ کسی ثقافت کے خلاف نہیں بلکہ قومی ترقی اور امن کے حق میں ہے۔

ذرائع نے مزید کہا ہے کہ اصل غیرت یہ ہے کہ قانون کا ساتھ دیا جائے اور دشمن کے پراپیگنڈے کو مسترد کیا جائے تاکہ ہمارے قبائل اور وطن دونوں عزت و سلامتی کے ساتھ آگے بڑھ سکیں، خواتین کی بھرتی آئین، قانون اور قبائلی عوام کے حق کا حصہ ہے، دہشت گرد نہ آئین بدل سکتے ہیں، نہ عوامی ترقی کا راستہ روک سکتے ہیں۔