
ماہرین کے مطابق گرہن کے دوران چاند کی رنگت اس وقت سرخی مائل ہو جاتی ہے جب زمین، سورج اور چاند کے درمیان میں آجائے اور اس نادر موقع پر چاند زمین کے سائے کے سیاہ ترین حصے سے گزر رہا ہوتا ہے ، جس کے باعث سورج کی روشنی براہ راست چاند نہیں پہنچ پاتی۔
فلکیات کے ماہرین کا بتانا ہے کہ سورج کی شعاعیں جب زمینی فضا میں سے گزرتی ہیں تو نیلی روشنی کی نسبت سرخ رنگ کی روشنی زیادہ مڑ جاتی ہےاور جس کے باعث گرہن لگنے پر چاند سرخ رنگ کا دکھائی دیتا ہے اور اسی وجہ سے اسے بلڈ مون بھی کہا جاتا ہے۔
رواں برس ہونے والا دوسرا چاند گرہن یعنی بلڈ مون اس لیے بھی خاص ہوگا کیونکہ لگ بھگ دنیا کا ہر فرد اس کا نظارہ کر سکے گا۔
ٹائم اینڈ ڈیٹ نامی ویب سائٹ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلڈ مون 7 ارب سے زائد افراد دیکھ سکیں گے اور اس کا مکمل دورانیہ تقریباً 82 منٹ ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق دنیا کی 77 فیصد آبادی کے لیے اس چاند گرہن کا نظارہ کرنا ممکن ہوگا جو کہ حالیہ تاریخ میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے گرہن میں سے ایک ہوگا اور اس کی ایک اور منفرد بات یہ ہے کہ یہ مکمل چاند گرہن ہوگا جو کہ عموماً ڈیڑھ برس میں ایک بار دیکھنے کو ملتا ہے۔
علاوہ ازیں ہر چاند گرہن سرخ رنگ کا نہیں ہوتا، اس لیے بھی 7 ستمبر کا چاند گرہن خاص ہوگا کیونکہ اس کی رنگت سرخی مائل ہوگی۔
بلڈ مون7 ستمبر کی رات 8 بج کر 28 منٹ پر شروع ہوگا اور رات ایک بج کر 55 منٹ تک برقرار رہے گا، جس دوران 82 منٹ تک مکمل گرہن ہوگا۔
ماہرین کے مطابق ایشیا میں پاکستان، چین، جاپان اور بھارت اس گرہن کو دیکھنے کے لیے بہترین ممالک ہوں گے جبکہ آسٹریلیا، جنوبی افریقا، یورپ اور دیگر خطوں میں بھی اس کا نظارہ ممکن ہو گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل رواں برس کا پہلا چاند گرہن 14 مارچ کو ہوا تھا لیکن پاکستان میں اسے دیکھا نہیں جاسکا تھا کیونکہ گرہن کا آغاز پاکستانی وقت کے مطابق صبح 9 بجے کے قریب ہوا اور اختتام سہ پہر 3 بجے ہوا تھا ۔