
امتیاز محمود شیخ نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کی، جس میں پنجاب حکومت، گورنر پنجاب، اسپیکر پنجاب اسمبلی اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ اسمبلی اجلاس کے دوران 4 قوانین کی منظوری کے وقت انہوں نے کورم کی نشاندہی کی تھی۔ اس نشاندہی کے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اسمبلی رولز 4 اور 5 کا غلط استعمال کرتے ہوئے ان کی رکنیت 15 اجلاسوں کیلئے معطل کر دی، جو آئین و قانون کے منافی اقدام ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ اسپیکر کا رکنیت معطل کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر رکنیت بحال کی جائے۔
یاد رہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے ایوان میں ہنگامہ آرائی، نعرے بازی، دھکم پیل اور سرکاری دستاویزات پھاڑنے کے الزام میں اپوزیشن کے 26 ارکان کو 15 اجلاسوں کیلئے معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:9 مئی کے 8 مقدمات میں عمران خان کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
اسپیکر کا کہنا تھا کہ ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا، احتجاج ہر رکن کا حق ہے، لیکن اس کی حدود آئین، قانون اور اسمبلی کے قواعد کے اندر رہنی چاہئیں۔
دوسری جانب سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس مقدمے کا فیصلہ پنجاب اسمبلی کی آئندہ کارروائی اور اپوزیشن کے احتجاجی رویے پر براہِ راست اثر ڈال سکتا ہے۔