
ان شہروں کی فہرست میں اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور ایبٹ آباد شامل ہیں۔ ماہرین ان شہروں کو زلزلہ کے حوالے سے خاص طور پر خطرے سے دوچار سمجھتے ہیں۔
نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سینٹر نے پاکستان کو زلزلوں کے خطرے کے لحاظ سے تین الگ الگ زونز میں تقسیم کیا ہے۔ اس تقسیم کی بنیاد فالٹ لائنز کے قریب ہونے، سونامی کے خطرات، اور ان علاقوں پر رکھی گئی ہے جہاں اکثر زلزلے محسوس کیے جاتے ہیں۔
ایک اور زمرے میں وہ علاقے شامل ہیں جو سونامی کے خطرے سے دوچار ہیں جیسے کراچی، گوادر، اور اورماڑہ وغیرہ۔ یہ ساحلی علاقے بحیرہ عرب کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے ممکنہ خطرات سے دوچار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اپنا میٹر اپنی ریڈنگ مہم سے 10 لاکھ سے زائد صارفین مستفید
تیسرا زون ان علاقوں پر مشتمل ہے جہاں زلزلے اکثر محسوس کیے جاتے ہیں لیکن یہ بڑی فالٹ لائنز سے دور واقع ہیں۔ مثال کے طور پر، وسطی پنجاب فعال فالٹ لائنز سے دور ہے اور کم خطرے سے دوچار ہے۔
واضح رہے کہ ماہر ارضیات (سیسمولوجسٹس) اس بات پر زور دیتے ہیں کہ فعال فالٹ لائنز کو بہتر طور پر سمجھنے اور ہائی رسک علاقوں میں تیاری کو یقینی بنانے کی اشد ضرورت ہے۔