
اپنے ایک بیان میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے بیٹے پاکستان آئیں گے، ان کی گرفتاری کی بات کرنا انتہائی کم ظرفی ہے، جو بچے صرف والد سے ملنے آ رہے ہیں، ان پر گرفتاری کی بات شرمناک ہے، سیاسی انتقام سے بیرون دنیا میں پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مجھے یقین ہو کہ کوئی مجھے گولی مارنے آرہا ہے تو میں بھی جواب دوں گا یہ میرا ذاتی مؤقف ہے، ہمارے مذہب اور آئین میں مکمل سیلف ڈیفنس کی اجازت موجود ہے، خاموش رہنا اور جواب نہ دینا خودکشی کے مترادف ہے، اپنے دفاع کی بات کرتا ہوں تو اُسے دھمکی کہا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: احتجاجی تحریک، پی ٹی آئی رہنماؤں میں اختلافات سامنے آنے لگے
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ پارٹی میں گروپ بندی نہیں ہونی چاہیے ، سب کو متحد ہو کر آگے بڑھنا چاہیے، میں نے ہمیشہ پارٹی میں اتحاد اور قوم کو یکجا رکھنے کی بات کی ہے، اگر خیبرپختونخوا حکومت گری تو سیاست چھوڑ دوں گا، سینیٹ سے متعلق تمام فیصلے بانی پی ٹی آئی عمران خان ہی کریں گے۔
علی امین گنداپور نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کی بنیادی ترجیح قانون کی بالادستی ہے، ریسکیو سمیت تمام شعبوں میں خدمات کے معیار کو بہتر بنایا جا رہا ہے، اداروں کے درمیان اعتماد کی بحالی ناگزیر ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ پارٹی کی قیادت کو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی جائے، احتجاج کے حق پر قدغن افسوسناک ہے گرفتاریوں کا سلسلہ ناقابل قبول ہے، سیاسی جبر کی صورت میں جلد لائحہ عمل پیش کیا جائے گا۔