
پی آئی اے نے 1962 میں لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ سے کراچی تک 938 کلومیٹر فی گھنٹہ کی اوسط رفتار سے صرف 6 گھنٹے، 43 منٹ اور 51 سیکنڈ میں پرواز مکمل کر کے تاریخ رقم کی، پرواز کے کپتان عبداللہ بیگ تھے۔
قومی ایئرلائن نے یہ کارنامہ بوئنگ 720 طیارے کے ذریعے انجام دیا اور یوں یہ ادارہ جیٹ طیارے متعارف کرانے والی ایشیا کی پہلی ایئرلائن بن گیا ، اس شاندار روایت کی بدولت پی آئی اے نے نا صرف جنوبی ایشیا بلکہ بین الاقوامی ایوی ایشن انڈسٹری میں بھی سبز ہلالی پرچم بلند کیا۔
1954 میں قائم ہونیوالی قومی ایئرلائن نے جلد ہی عالمی شہرت حاصل کی، 1964 میں چین جانے والی پہلی غیر کمیونسٹ ایئرلائن کا اعزاز بھی پی آئی اے کے حصے میں آیا جبکہ 1985 میں پی آئی اے نے امارات ایئرلائن کے قیام میں تکنیکی معاونت فراہم کی۔
2005 میں ہانگ کانگ سے لندن کی سب سے طویل نان سٹاپ کمرشل فلائٹ بھی پی آئی اے نے مکمل کر کے تاریخ رقم کی۔
یہ بھی پڑھیں: نادرا نے شناختی کارڈ کے حصول کا نیا طریقہ کار متعارف کرا دیا
پی آئی اے نے نہ صرف عالمی سطح پر پاکستانی ثقافت کو اجاگر کیا بلکہ دوران فلائٹ انٹرٹینمنٹ جیسے جدید فیچرز کو جنوبی ایشیا میں سب سے پہلے متعارف کروایا۔
اس وقت پی آئی اے کے پاس 32 طیاروں پر مشتمل بیڑا ہے جن میں ایئربس اے 320 اور بوئنگ 777 شامل ہیں، کراچی، لاہور اور اسلام آباد پی آئی اے کے اہم آپریشنل مراکز ہیں تاہم تحریک انصاف کے دور حکومت میں پائلٹ لائسنس سکینڈل اور سیفٹی آڈٹ کی ناکامی کے بعد یورپی یونین، برطانیہ اور امریکا میں پی آئی اے کو سفری پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
موجودہ حکومت پاکستان نجکاری کے عمل کے ذریعے پی آئی اے کی ساکھ کی بحالی کے لیے سرگرم ہے، 2025 کے وسط تک چار بولی دہندگان ابتدائی مراحل سے گزر چکے ہیں، جو نجکاری میں دلچسپی کا مظہر ہیں۔