نادرا نے ہیڈکوارٹر کا کرایہ ادا نہ کرنے کے الزامات کی تردید کردی
لاہور: (ویب ڈیسک) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے وضاحت کی ہے کہ اس کے ہیڈکوارٹر کی عمارت کا کوئی کرایہ واجب الادا نہیں ہے۔

نادرا نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں اٹھائے گئے اعتراضات کا واضح جواب دیا ہے۔ کمیٹی کو بریفنگ دی گئی تھی کہ نادرا گزشتہ 25 سال سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کی اسلام آباد میں واقع عمارت پر بغیر کرایہ ادا کیے قابض ہے۔

نادرا کے ترجمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ زمین اصل میں اس کے پیشرو ادارے "نیشنل ڈیٹا بیس آرگنائزیشن (NDO)" کو حکومت پاکستان کی جانب سے 17 فروری 2000 کے ایک باضابطہ خط کے ذریعے الاٹ کی گئی تھی۔ نادرا کے قیام کے بعد 2002 میں حکومت نے 9 مارچ 2002 کے ایک اور خط کے ذریعے اس الاٹمنٹ کی توثیق کی تھی۔ نادرا نے واضح کیا کہ اس کا مرکزی دفتر گزشتہ 25 سال سے اسی عمارت میں قائم ہے اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی کسی رپورٹ میں عمارت کے استعمال یا کرایہ کے حوالے سے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: جانشینی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کا آسان طریقہ جانیے

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس عمارت میں دیگر کئی سرکاری دفاتر، بشمول قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین کے دفاتر بھی قائم ہیں جن سے کرایہ طلب نہیں کیا جاتا۔

نادرا اتھارٹی بورڈ نے اپنے 69ویں اجلاس میں اس معاملے کا جائزہ لیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ جائیداد حکومت پاکستان کی جانب سے باضابطہ طور پر الاٹ کی گئی ہے اس لیے کرایہ کی ادائیگی ضروری نہیں۔

نادرا نے یہ بھی کہا کہ وہ کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (CDA) کو باقاعدگی سے پراپرٹی ٹیکس ادا کرتا ہے جو اس کی ذمہ داریوں کا حصہ ہے۔