
ذرائع کا کہنا ہے کہ لوگوں کی کثیر تعداد کا رجحان سولر سسٹم کی طرف ہوگیا ہے، جس سے بجلی کی خرید کم ہو گئی ہے، اور جب بجلی کم استعمال ہوگی تو بل کم آئیں گے، اور بل کم ہوں گے تو ان پر لگنے والا ٹیکس بھی بتدریج کم ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بینظیر انکم سپورٹ پروگرام: ادائیگیوں کے حوالے سے اہم پیشرفت
مزید کہ فیکٹریوں اور کارخانوں میں کام بھی سست پڑ گیا ہے، جس کی وجہ سے وہاں بھی بجلی کم استعمال کی گئی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بجلی کی کل کھپت میں 3.6 ٪ کمی ہوئی ہے، خاص طور پر صنعتوں میں 27 ٪ سے زیادہ کمی دیکھی گئی۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس سال کل 5.8 کھرب (ٹریلین) روپے کا ٹیکس جمع کیا ہے، لیکن بجلی کے بلوں سے ملنے والا ٹیکس کم ہو جانا ایک تشویشناک بات ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ رجحان برقرار رہا تو حکومت کو نئے طریقے سوچنے ہوں گے تاکہ ٹیکس کی آمدنی میں کمی نہ ہو۔