
ریفرنس کے متن میں لکھا گیا ہے کہ سپیکر پنجاب اسمبلی نے 26 اراکین کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی رپورٹ جاری کی، ہنگامہ آرائی، بدتمیزی اور سپیکر کی رولنگ کو نظر انداز کرنے پر کارروائی کی گئی، ایم پی ایز نے اسمبلی قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کی۔
متن میں لکھا گیا کہ سپیکر کے بار بار کہنے کے باوجود اراکین نے ایوان میں نظم بحال نہ ہونے دیا، ایوان میں غیر پارلیمانی الفاظ، شور شرابے اور بدنظمی پر کارروائی کی جائے،اسمبلی قواعد کے رول 210 کے تحت سپیکر نے اپنا اختیار استعمال کیا۔
ریفرنس کے متن میں کہا گیا کہ اپوزیشن ارکان نے جان بوجھ کر کارروائی میں خلل ڈالا اور شور شرابے کے باعث اسمبلی کی کارروائی معطل کرنا پڑی، اراکین نے ضابطے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر بدنظمی پیدا کی۔
ریفرنس میں سپیکر نے ایوان کے قواعد کی شق 15 اور 210 کا حوالہ دیا، سپیکر نے 26 اپوزیشن کے ایم پی ایز کو نااہل کرنے کیلئے فہرست الیکشن کمیشن میں جمع کرا دی۔
بعدازاں سپیکر پنجاب اسمبلی محمد احمد خان نے الیکشن کمیشن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے آئین کے تحت ایوان میں اٹھائے گئے حلف کی پاسداری نہیں کی انہیں ہاؤس کا رکن رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں ، جو کچھ انہوں نے کیا اس کے نتائج وہ بھگتیں گے اور اس حوالے سے تفصیلات جلد سامنے آ جائیں گی ۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کے 26 ارکان کو ڈی سیٹ کرنیکی کارروائی شروع
ان کا کہنا تھا کہ میرے بنیادی طور پر تین سوالات ہیں ،یہ سوالات میں نے الیکشن کمیشن کے سامنے رکھے ہیں ،کیا ایوان جہاں رولز بننے ہیں وہاں ہلڑ بازی کرنا،ماں بہن کی گالیاں دینا درست ہوگا، کیا اس ایوان میں لوگوں کو مارنا اور گریبان سے پکڑنا درست ہے؟
سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ ایسا کوئی بھی سیاسی جماعت کرے تو وہ غلط ہے ، میں آئین کی بالادستی کے لیے یہ کیس لڑوں گا،میں نے بطور سپیکر ڈیڑھ برس تک تحمل کا مظاہرہ کیا ہے ، کیا بطور سپیکر میرا تحمل کا مظاہرہ جمہوری نہیں ہے۔
ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ اگر میں اپوزیشن اراکین کے طرز عمل کو جمہوری سمجھتا ہوں تو پھر مجھ سے بڑا مجرم کوئی نہیں، میں نے اپنے منصب کی ذمہ داریاں ادا کرنی ہیں ، گالیاں دینا جمہوریت نہیں ہے بلکہ یہ جمہوریت دشمنی ہے ،ایوان تو وہ جگہ ہے جہاں پر دلیل ہوگی اور بجٹ پیش ہوگا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ اپوزیشن نے فارم 47 کے نام پر 37 درخواستیں دائر کی ہیں ، 12 درخواستیں اپوزیشن کے خلاف ہیں ،تو کیا 25 پٹیشنز کی بنیاد پر یہ پورے پاکستان کا جمہوری نظام مفلوج کرنا چاہتے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا جو طرز عمل ہے میں اسے ہاؤس میں برداشت نہیں کروں گا، آئین توڑنے والے 25 کی بجائے 35 بھی ہوں گے تو میں وہی کروں گا جو کر رہا ہوں۔