
اس کے ساتھ ہی، ابتدائی درجے پر مصنوعی ذہانت (AI) کی تعلیم بھی متعارف کرائی جا رہی ہے۔ یہ معلومات پیر کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو فراہم کی گئیں۔
وفاقی وزیر برائے آئی ٹی، شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ دنیا کی مشہور ٹیکنالوجی کمپنیاں، جیسے کہ گوگل اور مائیکروسافٹ، پاکستان میں سرٹیفیکیشن پروگرامز شروع کر رہی ہیں تاکہ مہارتوں کے فرق کو پورا کیا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اے آئی کی تعلیم اسکولوں میں فراہم کی جائے گی تاکہ بچے چھوٹی عمر سے مستقبل کی مہارتیں حاصل کر سکیں۔
یاد رہے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی بنائی ہوئی کمیٹی اسکول کی سطح پر آئی ٹی کی تعلیم شامل کرنے کے لیے نصاب کی جانچ کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا یکم جولائی سے گیس قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ
شزا فاطمہ نے اعلیٰ تعلیم کے میدان میں حساب کتاب کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے بیان کیا کہ ان جامعات پر جرمانہ لگنا چاہیے جن کے آئی ٹی گریجویٹس کو نوکریاں نہیں مل رہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) ان یونیورسٹیز کی مالی امداد بند کر دے۔
واضح رہے کہ اجلاس کے دوران کمیٹی نے بین الاقوامی ہم آہنگی کے ڈائریکٹر جنرل کی تقرری کے طریقہ کار کا بھی جائزہ لیا۔ شزا فاطمہ نے وضاحت کی کہ اگرچہ موجودہ افسر کی دوبارہ تعیناتی ہوئی، مگر اس عہدے کی نئے سرے سے تشہیر بھی کی گئی تاکہ عمل واضح رہے اور نئے امیدواروں کو بھی موقع فراہم ہو سکے۔ اس عہدے کے لیے 1,400 سے زائد درخواستیں آئیں۔