
معروف قانونی ماہر اور سابق اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے ججز کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کی جانب سے جاری کردہ 19 جون کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے، کیونکہ یہ فیصلہ ججز کے بنیادی حقوق اور عدالتی آزادی کے اصولوں کے منافی ہے۔ منیر اے ملک نے اپیل میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ انٹرا کورٹ اپیل کے فیصلے تک 19 جون کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی شہری عراق، لبنان، شام کا سفر نہ کریں، ایڈوائزری جاری
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے ٹرانسفر کو قانونی اور آئینی قرار دیتے ہوئے ججز کی سنیارٹی سے متعلق معاملہ صدر مملکت کو بھیج دیا تھا تاکہ وہ اس پر حتمی فیصلہ کریں۔ عدالت عظمیٰ کا مؤقف تھا کہ سنیارٹی کا تعین انتظامی معاملہ ہے جس پر صدر مملکت کی رائے اور منظوری ضروری ہے۔
تاہم ججز کی جانب سے اس فیصلے کو آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ کی آزادی کے اصولوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے انٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی ہے۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ ججز کا ٹرانسفر ایک حساس اور باوقار معاملہ ہے، جسے آئینی دائرے اور عدالتی تقاضوں کے مطابق دیکھا جانا چاہیے، محض انتظامی بنیادوں پر نہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ سپریم کورٹ اس اپیل کو کس طرح سے سنتی ہے اور آیا 19 جون کے فیصلے پر عمل درآمد روکا جاتا ہے یا نہیں۔ اس قانونی جنگ کا فیصلہ ملک کے عدالتی نظام کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔