تحریک انصاف مخصوص نشستوں سے محروم، عدالت نے فیصلہ سنادیا
 سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کے کیس کا مختصر فیصلہ سنا دیا۔
فائل فوٹو
اسلام آباد: (سنو نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کے کیس کا مختصر فیصلہ سنا دیا۔

آئینی بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے مخصوص نشستوں سے متعلق سنی اتحاد کونسل کی نظر ثانی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا، سپریم کورٹ نے 12 جولائی کا تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا عدالتی فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں سے محروم کردیا، عدالتی فیصلے کے مطابق مخصوص نشستیں ن لیگ، پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں کو ملیں گی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے نے اپنا اختلافی نوٹ برقرار رکھا، سپریم کورٹ کے سات ججز نے اکثریتی فیصلہ سنایا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کو خواتین اور اقلیت کی مخصوص نشستیں نہیں مل سکیں گی۔

یاد رہے کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلئے 21 فروری 2024 کوالیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی،28 فروری کو الیکشن کمیشن نےسنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سےمتعلق کیس پرفیصلہ محفوظ کیا۔

4 مارچ کوالیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست پر 1-4 کے تناسب سے فیصلہ سنایا،6 مارچ کو سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلئے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔

14مارچ کوپشاور ہائیکورٹ نےسنی اتحادکونسل کی مخصوص نشستوں کیلئے دائر درخواستیں خارج کردیں، پشاورہائیکورٹ کے 5 رکنی بینچ نےمتفقہ طورپرمخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست مستردکی۔

2 اپریل کو مخصوص نشستوں کیلئے سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی،6 مئی کوجسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں بنچ نےپشاورہائیکورٹ اورالیکشن کمیشن کافیصلہ معطل کردیا،بنچ نے آئینی معاملہ ہونے کے باعث لارجر بنچ کی تشکیل کیلئے معاملہ ججزکمیٹی کو بھیج دیا۔

یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستوں کا فیصلہ، حکمران اتحاد کی نشستیں بڑھ گئیں

31مئی کوسنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کےکیس کی سماعت کیلئےفل کورٹ تشکیل دیا گیا،فل کورٹ نے 3 جون کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سےمتعلق کیس کی پہلی سماعت کی،قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ نے 9 سماعتوں کے بعد 9 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے 4 مارچ کوسنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی، سنی اتحاد کونسل نے فیصلے کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا، 14 مارچ کو عدالت نے درخواست مسترد کر دی۔

سنی اتحاد کونسل نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کےخلاف سپریم کورٹ سےرجوع کیا، سپریم کورٹ نے 6 مئی کو پشاور ہائیکورٹ اورالیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کر کے معاملہ لارجربنچ کو بھیج دیا۔

سپریم کورٹ نے 31 مئی کوسنی اتحاد کونسل کی اپیلوں پرسماعت کیلئے13رکنی بنچ تشکیل دیا،12 جولائی کوسپریم کورٹ کےاکثریتی ججزنےعدالتی فیصلہ کالعدم قرار دیکر پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ دے دیا،8 ججز کی اکثریت نے فیصلہ دیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے اکثریتی فیصلہ تحریرکیا، سپریم کورٹ کے 5 ججز نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا، ایک نوٹ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال مندوخیل نے تحریر کیا،جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے الگ نوٹ تحریر کیا، موجودہ چیف جسٹس یحیی آفریدی نے اپنا الگ نوٹ تحریر کیا تھا۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ ن ،پیپلزپارٹی اورالیکشن کمیشن نے 12 جولائی کے عدالےتی فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستیں دائرکی تھیں، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 13رکنی بنچ نےنظرثانی درخواستوں پر 17 سماعتیں کیں۔

جسٹس عائشہ اورجسٹس عقیل پہلی سماعت پرنظرثانی درخواستیں خارج کرکےبنچ سے علیحدہ ہو گئے جبکہ سپریم کورٹ کے دیگر11 ججز نے کیس کی سماعت جاری رکھی، آج جسٹس امین الدین خان نے سماعت کو جاری رکھتے ہوئے درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔