حکومت کو ٹرمپ کی نوبیل انعام کیلئے نامزدگی کی سفارش مہنگی پڑ گئی
وفاقی حکومت کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نوبیل امن انعام کیلئے نامزدگی کی سفارش مہنگی پڑی گئی۔
فائل فوٹو
لاہور: (ویب ڈیسک) وفاقی حکومت کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نوبیل امن انعام کیلئے نامزدگی کی سفارش مہنگی پڑی گئی۔

حکومتِ پاکستان نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں سفارتی مداخلت اور مؤثر قیادت کے اعتراف میں امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کو 2026 کا نوبیل امن انعام دینے کی باضابطہ سفارش کرنے کا فیصلہ کیا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران صدر ٹرمپ نے قابلِ تحسین اسٹریٹجک دوراندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بگڑتی صورتِ حال کو قابو میں لاتے ہوئے جنگ بندی کو ممکن بنایا۔

حکومت کی جانب سے مزید کہا گیا کہ 2025 کے پاک بھارت بحران میں صدر ٹرمپ کی قیادت اس بات کا واضح مظہر ہے کہ وہ عملیت پر مبنی سفارت کاری اور مؤثر امن سازی کی روایت کو آگے بڑھاتے رہے ہیں، امید ہے کہ صدر ٹرمپ کی یہ کوششیں خطے اور دنیا بھر میں امن اور استحکام لانے کا ذریعہ بنیں گی۔

تاہم اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع میں امریکہ کو شامل کر کے انتہائی ڈرامائی قدم اٹھایا ہے۔

امریکی صدر کے اس اقدام اور پاکستان کی جانب سے ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کیلئے نامزدگی کی سفارش پر حکومت کو عوام کی جانب سے کڑی تنقید کا سامنا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر حکومتی ٹویٹ کے جواب میں صارفین نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

ایک صارف نے لکھا کہ ٹرمپ کو کس لیے امن انعام ملنا چاہیے؟ کیا غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کرنے پر؟ کیا گریٹر اسرائیل مشن کی حمایت پر ؟ یا مسلم مخالف آئیدیالوجی پر؟ ویسے شرم کی بات ہے۔

ایکس پر ایک اور صارف نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ شرم بھی نہیں آتی، ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ "ہم بیٹھے امریکا کیساتھ ہیں اور کھڑے ایران کے ساتھ ہیں،ٹیکنالوجیا"۔

ایک اور صارف نے کہا کہ اور آپ دعویٰ کررہے ہیں کہ آپ ایران کے ساتھ ہیں۔