
قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں پیٹرن ان چیف پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر درخواست گزاروں کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ 1، توشہ خانہ 2 اور اب 190 ملین پاؤنڈ کیس بنایا گیا ہے، عمران خان کے خلاف 300 سے زائد مقدمات قائم کیے گئے، ٹرائل کورٹ سے سزا ہوئی، ہائیکورٹ سے استغاثہ نے کہا کہ سزا ٹھیک نہیں ہوئی تو معطل کر دی جاتی ہے، یہ کیسے فیصلے ہیں جس میں چھ ماہ سے میاں بیوی کو اندر رکھا ہوا ہے، خاتون ہونے کی بنیاد پر عدالتیں پہلے بھی ضمانتیں دے چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور کی نااہلی کیلئے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر
وکیل سلمان صفدر نے عدالت سے آج ہی دلائل سن کر فیصلہ کرنے کی استدعا کی، جبکہ نیب نے عدالت سے تین سے چار ہفتے کا وقت مانگ لیا۔ نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ ہمیں کل نوٹس ملا ہے، وقت دے دیں۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف اسپیشل ٹیم لانا چاہتے ہیں۔ نیب نے چار ہفتے کا وقت دینے کی استدعا کی۔
قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے پراسکیوشن ٹیم کا نوٹیفکیشن لینا ہے تو سات دن کا وقت لے لیں۔ نیب پراسکیوٹر نے جواب دیا کہ وزارت قانون سے خط و کتابت ہونی ہے، چار ہفتے کا وقت دے دیں۔ لطیف کھوسہ نے مؤقف اختیار کیا کہ بانی پی ٹی آئی بغیر کسی ثبوت کے جیل میں ہیں، نہ وہ بیرون ملک جائیں گے نہ ہی ریکارڈ ٹمپر کرنے کا کوئی خطرہ ہے۔
عدالت نے کہا کہ انہیں لیگل ٹیم نوٹیفائی کرنے کا وقت دے دیں۔ عدالت نے نیب پراسکیوشن ٹیم کو سات دن میں نوٹیفائی کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔ نیب نے چودہ دن کا وقت دینے کی درخواست کی، جس پر سلمان صفدر نے کہا کہ پھر چاہیں تو انہیں چار سال دے دیں۔ عدالت نے نیب کو 11 جون تک اسپیشل پراسکیوٹر تعینات کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 11 جون تک ملتوی کر دی۔