
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کا کہنا تھا کہ قرآن پاک میں متعدد جگہ پر قربانی کا ذکر کیا گیا ہے، جن میں ہابیل و قابیل سے لے کر حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عظیم قربانی تک کا ذکر موجود ہے جبکہ نبی آخرزماں محمد ﷺکی عملی سنت سے بھی قربانی کی عظمت اور اہمیت اجاگر ہو تی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قربانی کا اصل مقصد اللہ کی رضا حاصل کرنا ہے، یہ اللہ کی راہ میں مال و جان کی پیش کش کا اظہار ہے، ہر وہ شخص کو جو صاحب استطاعت ہے اسے قربانی کرنی چاہیے تاکہ وہ اللہ کی خوش نودی حاصل کر سکے۔
قربانی کے لیے جانوروں کے انتخاب سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈاکٹر راغب نعیمی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ بھینس، بھینسا اور یاک جیسے جانور گائے اور بیل کے زمرے میں آتے ہیں، اس لیے ان کی قربانی شرعی طور پر بالکل جائز ہے۔
ڈاکٹر راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ نبی ﷺ کے زمانے میں چونکہ بھینس جزیرہ عرب میں نہیں پائی جاتی تھی، اس لیے اس کا تذکرہ نہیں ملتا مگر دنیا کے دیگر حصوں میں یہ رائج ہے اور شریعی طور پر اس کی قربانی میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ اگر کوئی خاتون مال دار ہے تو وہ خود بھی قربانی دے سکتی ہے اور کسی دوسرے کی طرف سے بھی قربانی کر سکتی ہے، اسی طرح اگر کسی شخص کا انتقال ہو چکا ہو تو اس کے عزیز و اقارب اس کی طرف سے ایصال ثواب کی نیت سے قربانی کر سکتے ہیں۔
آن لائن قربانی سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ شرعی طور پر آن لائن قربانی جائز ہے لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ ادارہ قربانی کرنے والے کا شرعی وکیل ہو اور قربانی تمام اصولوں کے مطابق کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کل بیرون ملک مقیم افراد اور وہ لوگ جو منڈی جانے یا قصائی کا انتظام نہیں کر سکتے وہ آن لائن قربانی کی سہولت سے مستفید ہو سکتے ہیں۔
قرض لے کر یا قسطوں پر جانور خرید کر قربانی کرنے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص صاحب نصاب ہے لیکن وقتی طور پر اس کے پاس نقد رقم موجود نہیں تو وہ قرض لے کر قربانی کر سکتا ہے تاہم اس پر واجب ہوگا کہ قرض کی جلد از جلد ادائیگی یقینی بنائے۔
قربانی کے گوشت کی تقسیم کے حوالے سے ڈاکٹر راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ شرعی طور پر گوشت کے تین حصے کیے جانے چاہئیں، ایک حصہ غربا و مساکین کے لیے، دوسرا عزیز و اقارب کے لیے اور تیسرا حصہ اپنے لیے رکھا جائے تاہم اگر کسی کا خاندان بڑا ہے تو وہ پورا گوشت اپنے گھر میں استعمال کر سکتا ہے۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا گوشت کے اچھے حصے خود رکھ لینا اور کم معیار کا گوشت غربا میں بانٹ دینا مناسب نہیں لہٰذا برابری کے ساتھ تقسیم کرنا ہی اسلامی اصولوں کے عین مطابق ہے۔
قربانی کی کھال کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ قربانی کی کھال صدقہ سمجھ کر دینی چاہیے، کھال کسی غریب، مستحق فرد، مدرسے یا فلاحی ادارے کو دی جا سکتی ہے لیکن اسے بطور اجرت قصائی کو دینا جائز نہیں، مدارس قربانی کی کھال کیلئے سب سے موزوں ادارے ہیں۔
ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے واضح کیا کہ قربانی ہر سال صاحب استطاعت پر واجب ہے ، قربانی کی جگہ صدقہ کرنا جائز نہیں تاہم اگر کوئی نفل قربانی کی جگہ صدقہ کرے تو وہ الگ بات ہے مگر صاحب ثروت ہونے کے باوجود واجب قربانی کو ترک نہیں کیا جا سکتا۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے نبی کریم ﷺکا فرمان بیان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کو قربانی کے دن جانور کا خون بہانا سب سے زیادہ پسند ہے، یہ دن اللہ کے قرب کے حصول کا خاص موقع ہوتا ہے اور ہمیں چاہیے کہ ہم اس عبادت کو خالص نیت اور پورے اہتمام کے ساتھ ادا کریں۔
ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے عوام سے اپیل کی کہ قربانی کو روحانی عبادت سمجھ کر ادا کریں، دکھاوا، نمائش اور ریاکاری سے گریز کیا جائے اور گوشت کی تقسیم میں انصاف و مساوات کو ملحوظ خاطر رکھا جائے تاکہ اس عبادت کی برکت سے پورے معاشرے کو فائدہ پہنچ سکے۔