
لیویز ذرائع کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر کو تمپ سے کوئٹہ جاتے ہوئے بلوچستان کے ضلع کیچ سرینکین کے مقام سے اغوا کیا گیا ، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تربت اور سرینکین کے مختلف علاقوں کو گھیرے میں لے لیا اور مغوی کی تلاش شروع کردی۔
ڈپٹی کمشنر کیچ بشیر احمد نے اسسٹنٹ کمشنر کے اغوا کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف عید کی چھٹیوں کے سلسلے میں اہلخانہ کے سرکاری گاڑی پر کوئٹہ جارہے تھے کہ تربت کے قریب 6 مسلح افراد نے گاڑی رکوائی اور اہلخانہ اور محافظ کو چھوڑ کر اسسٹنٹ کمشنر کو اپنے ہمراہ لے گئے۔
بشیر احمد نے کے مطابق اغوا کاروں نے اسسٹنٹ کمشنر کے ساتھ ان کی اہلیہ کے سامنے کے سامنے توہین آمیز سلوک کیا جبکہ اہلیہ کے بیگ کی تلاشی بھی لی۔
ڈی سی کیچ نے بتایا کہ حنیف نورزئی گزشتہ ڈیڑھ برس سے تمپ میں بطور انتظامی افسر فرائض سرانجام دے رہے تھے اور وہ کسی بھی آپریشن کا حصہ نہیں تھے، اسسٹنٹ کمشنر کی بحفاظت بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے اور اس سلسلے میں قبائلی عمائدین سے بھی رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔
لیویز ذرائع کا بتانا ہے کہ جس مقام سے اسسٹنٹ کمشنر کو اغوا کیا گیا وہ تربت سے قریباً 40 کلو میٹر کی مسافت پر ہے۔