وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پشاور میں جرگہ ہوا جس میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ ،وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے شرکت کی۔
کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل عمر بخاری ،وفاقی و صوبائی وزراء، سینیٹرز، اراکین صوبائی اسمبلی اور قبائلی زعماء بھی جرگہ میں موجود تھے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے جرگہ عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کےغیور عوام نے پاکستان کے دفاع کےلیے قربانیاں دی ہیں، آج میرے لئے بہت عزت کی بات ہے کہ میں اس جرگے میں آپ کے سامنے موجود ہوں، صوبہ خیبر پختونخوا عظیم صوبہ ہے، میں نے ہمیشہ اپنی تقاریر میں کہا کہ یہ پاکستان کے خوبصورت ترین صوبوں میں ہے جہاں پر برف پوش پہاڑ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ نے 1947ء میں ریفرنڈم میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دے کر ثابت کیا کہ آپ واقعی پاکستان کے بہت بڑے حامی تھے، یقیناً جب بھی پاکستان کی بات آئی، آپ نے تمام اختلافات کو ایک طرف رکھ کرپاکستان کا سبز ہلالی جھنڈا بلند کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے ہمارے بے شمار بھائی، بزرگ اور بہنیں شہید ہوئیں، یہ وہ عظیم قربانیاں ہیں، جن کو تاریخ کبھی بھلا نہیں پائے گی، پشاور میں 2016ء میں اے پی ایس کا واقعہ ہوا، وہاں پر بچوں اور اساتذہ کو شہید کیا گیا ، پھر پشاور میں میٹنگ ہوئی، سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا گیا اور اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ ہم سب کے سامنے ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے زعماء کی باتیں سنیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی باتیں سنیں، جو باتیں عمائدین اور مشران نے کی ہیں، اس پر ہمیں سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا اور مل بیٹھ کر فیصلے کرنا ہوں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے این ایف سی پر نظر ثانی کی بات کی، این ایف سی کے لیے جو صوبوں کی نمائندگی ہوتی ہے، اس کےلیے نام دیئے گئے ہیں، پہلی میٹنگ اگست میں بلائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2010ء کے این ایف سی ایوارڈ میں چاروں صوبوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کی مد میں خیبرپختونخوا کےلیے ایک فیصد فنڈز پر اتفاق کیا، یہ جائز اور درست فیصلہ تھا جو دہشت گردی کے خاتمے تک جاری رہے گا، اب تک اس مد میں خیبرپختونخوا کو 700 ارب روپے سے زیادہ فنڈز حوالے کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے دوسرے مطالبات کئے ان پر مل بیٹھ حل نکال لیں گے، جو بھی ہمارے پاس وسائل ہیں، وہ پاکستان کے وسائل ہیں جس میں سارے صوبوں کا حصہ ہے، میں معاملات کے حل کےلئے کمیٹی تشکیل کرتا ہوں جو گورنر خیبر پختونخوا، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ،کور کمانڈر اور قبائلی زعماء کے ساتھ بیٹھے گی، معاملہ آگے بڑھا تو ہم اس کو پارلیمنٹ میں بھی لے جائیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ابھی ہندوستان کے ساتھ جنگ ہوئی ، پاکستان کے تمام صوبوں کے عوام کی دعائیں شامل تھیں، 6 اور 7 مئی کو جس طرح دشمن نے گھات لگا کر حملہ کیا اور ہمارے بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کیا، فیلڈ مارشل کی قیادت میں افواج پاکستان نے ہندوستان کو زندگی کا سبق سکھایا ہے جو وہ قیامت تک نہیں بھولیں گے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ اگر ہندوستان نے پھر کوئی حرکت کی تو انہیں پھر سبق سکھائیں گے، سال1960 کے سندھ طاس معاہدے کے تحت پانی کا ایک ایک قطرہ پاکستانی عوام کا حق ہے، جس طرح اس جنگ میں کامیابی عطا ہوئی اسی طرح اتحاد سے ہم پاکستان کی تقدیر بدلیں گے۔