
پشاور میں جرگے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بزدل دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ، عمران خان نے جیل میں ناحق قید ہونے کے باوجود پوری قوم کو بھارتی جارحیت کے خلاف متحد کیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بزدل دشمن کے خلاف پوری قوم کو متحد کرکے ایک لیڈر ہونے کا ثبوت دیا ، عمران خان اور اپنے سپورٹرز کا دفاع پاکستان کیلئے بھر پور سپورٹ پر شکریہ ادا کرتاہوں، ملکی دفاع اور سا لمیت کے لیے ہم ایک ہیں، سیاسی اختلافاف کو بالائے طاق رکھ کر اتحاد کا ثبوت دیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت سابق فاٹا اور پاٹا پر ٹیکس لگانے سے گریز کرے،کوئی ایسا ٹیکس قابل قبول نہیں ہے، ان علاقوں کے عوام کی مالی صورتحال ٹیکس دینے کے قابل نہیں ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بری طرح متاثر ہوئے ہیں، ان علاقوں میں خطیر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، ضم اضلاع کے لوگوں نے ملک کی خاطر بے شمار قربانیاں دی ہیں ، ان کے ساتھ کیے گئے تمام وعدے پورے کیے جائیں ، وفاقی حکومت ضم اضلاع کے بے گھر افراد کے معاوضوں کے پیسے جلد از جلد جاری کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی میں ضم شدہ اضلاع کا حصہ صوبے کو منتقل کرنے کا فوری اعلان کیا جائے، ہم کسی دوسرے صوبے کا حق نہیں مانگ رہے بلکہ ہمیں ہمارا حق دیا جائے، این ایف سی سے متعلق جو وعدہ کیا گیا ہے اسے فوری پورا کیا جائے ، وفاقی حکومت اپنے ذمے خیبرپختونخوا کے تمام بقایاجات ادا کرے، یہ ہمارا جائز مطالبہ ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبے کے پن بجلی کے خالص منافع کے بقایاجات بھی ادا کرے، ٹوبیکو سیس میں صوبے کا پورا پورا حصہ دیا جائے، یہ صوبے کے لوگوں کا حق ہے، ضم اضلاع میں تنازعات کے پائیدار حل کے لیے جرگہ سسٹم بحال کیا جائے۔
علی امین گنڈاپور کا مزید کہنا تھا کہ پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے عمل میں خیبر پختونخوا کو شامل کیا جائے، اس کے بغیر مذاکرات ادھورے ہونگے۔