
رپورٹ میں کہا گیا کہ زلزلے کے جاری جھٹکوں کی وجہ سے ڈسٹرکٹ جیل اور اصلاحی سہولت ملیر کراچی کے قیدی خوفزدہ ہو گئے تھے،دو اور تین جون کی درمیانی شب تقریباً 12 بج کر 5 منٹ پر قیدیوں نے بیرکوں سے چیخنا چلانا شروع کر دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ، جیل پولیس کے اہلکار ، ڈیوٹی آفیسر اور دیگر سکیورٹی سٹاف کے ہمراہ جیل میں موجود قیدیوں کو قابو کرنے کی کوشش کرنے لگے تاہم اس دوران قیدیوں نے سرکل نمبر چار کے دروازوں اور آہنی سلاخوں کو توڑنا شروع کر دیا،قیدی جیل سپرنٹنڈنٹ اور دیگر سکیورٹی عملے کو دھکیل کر مین ماڑی کے ساتھ ساتھ دوسرے بیرکوں میں بھی پہنچ گئے۔
آئی جی جیل خانہ جات کو ارسال کی گئی رپورٹ کے مطابق قیدیوں نے سرکل نمبر پانچ اور سرکل نمبر II کی بہت سی بیرکوں کے تالے توڑ دیے جس کے نتیجے میں ہزاروں قیدی دوڑ پڑے، قیدی جیل کے مرکزی دفتر، ای سی پی، جیل خانہ جات کے انٹرویوز، جیل کے بلاک، سی آر او آفس میں داخل ہوئے جہاں انہوں نے فرنیچر کو تباہ کر دیا، شیشے، دروازے، کھڑکیاں، کمپیوٹر اور دیگر بہت سی چیزیں توڑ دیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ قیدی مین ماڑی میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے جہاں ڈیوٹی کے لیے دو جے پی او تعینات کیے گئے تھے، قیدیوں کی بڑی تعداد نے انہیں قابو کر لیا اور وہاں تعینات سکیورٹی عملے کو مارا پیٹا، رات تقریباً 1:30 بجے قیدی باہر ماری پہنچ گئے اور 216 قیدی جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے جن میں سے 78 قیدی دوبارہ گرفتار کرلیے گئے۔
سپرنٹنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق جیل انتظامیہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو طلب کیا،جیل عملے، رینجرز اور ایف سی نے ہزاروں قیدیوں کو واپس جیل میں دھکیل دیا، جیل عملہ اور ضلعی پولیس حکام ملیر نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد اور تعاون سے صورتحال پر قابو پالیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس واقعے کے دوران جیل کے عملے اور قیدیوں سمیت 12 افراد زخمی ہوئے، ایک قیدی طاہر خان ولد صادق خان فرار ہونے کی کوشش میں دم توڑ گیا اور اس کی لاش کو مزید قانونی کارروائی کے لیے چھیپا سرد خانے میں رکھا گیا ہے۔