
بخاری و مسلم کی صحیح حدیث ہے جس میں نبی کریم ﷺنے خوارج کی نشانیاں بتاتے ہوئے فرمایا کہ یہ قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ، مزید فرمایا کہ یہ نوجوانوں اور کم عقلوں کی جماعت ہوگی ، اسلام سے وہ اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کو پار کر کے نکل جاتا ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ لوگ بت پرستوں کو چھوڑیں گے اور مسلمانوں کو قتل کریں گے، پھر اگر میں اس جماعت کو پاؤں تو انہیں اس طرح قتل کروں گا جیسے قوم عاد کو جڑ سے اکھاڑ پھینک دیا گیا تھا۔
مزید ٹیکنکل پوائنٹ یہ ہے کہ حضور ﷺنے جتنے بھی معاہدے کفار کے ساتھ کیے تو تمام معاہدے مسلمانوں کی حفاظت کے لئے کیے تھے ناکہ مسلمانوں کے خلاف لڑنے کے لئے۔
اب افغان طالبان نے دنیا سے معاہدے کیے ہیں کہ اپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے تو اس معاہدے کو توڑنا اور عہد شکنی کرنا اور اس عہد شکنی میں کفار سے مدد لینا اس کا تو کوئی جواز ہی نہیں اور یہ گمراہی کے سوا کچھ نہیں۔
اسلام کا تصورِ جہاد عدل، امن اور مظلوم کی نصرت پر قائم ہے، نہ کہ قتل و غارت اور ریاستی اداروں پر حملے جبکہ خارجی نور ولی کا خودساختہ "جہاد" قرآن کی اس تعلیم کے منافی ہے: "وَلَا تَعْتَدُوا ، إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ" (البقرہ: 190)۔ یہ فساد ہے، نہ کہ جہاد۔
رسول ﷺ نے فرمایا: "فتنے کے وقت بیٹھا شخص کھڑے سے بہتر ہے "جبکہ نور ولی جیسے لوگ جہاد کی آڑ میں امت میں انتشار اور خونریزی پھیلا رہے ہیں، یہ لوگ مجاہد نہیں، دورِ جدید کے خوارج اور فتنہ پرور ہیں۔
قرآنی آیات کو سیاق و سباق سے ہٹا کر ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنا فکری خیانت ہے جبکہ نور ولی کا کلام آیاتِ قرآنی کی تحریفِ معنوی کا نمونہ ہے، ایسے گمراہ کن تاویلات دین کی خدمت نہیں بلکہ اس کی توہین ہیں۔
جہاد صرف امامِ وقت یا ریاست کی اجازت سے جائز ہے، گروہی یا ذاتی فیصلے اس کے دائرے سے خارج ہیں جبکہ خارجی نور ولی کی کارروائیاں فقہی اصولوں، اجماعِ امت اور اسلامی نظم کے منافی ہیں، یہ عمل جہاد نہیں، فتنہ ہے۔
نبی کریم ﷺنے فرمایا: "مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے " جبکہ نور ولی گروہ بے گناہوں، نمازیوں، عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے، ان کی درندگی اسلامی تعلیمات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اسلام قیادت میں تقویٰ، علم، عدل اور حکمت کو شرط بناتا ہے جبکہ نور ولی کی قیادت اشتعال، فریب اور فکری گمراہی پر مبنی ہے، یہ قیادت نہیں، امت کی تباہی اور نوجوانوں کے ذہنوں کو زہر آلود کرنے کا عمل ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ" ترجمہ( اللہ تعالیٰ فسادیوں کو دوست نہیں رکھتا) جبکہ نور ولی اور اس کے پیروکار فتنہ و فساد کے نمائندے ہیں، نہ کہ دین کے خادم، ان کی حرکات، افکار اور اقدامات اسلام کے نام پر ایک وحشیانہ کھیل ہیں، یہ دہشت گرد ہیں، مجاہد نہیں۔