
اسی طرح لوڈر رکشوں میں حد سے زیادہ سامان لادنے پر بھی کارروائی کی جائے گی۔ زیادہ سامان کے باعث ڈرائیور کو پیچھے دیکھنے میں مشکل پیش آتی ہے، جو اکثر حادثات کا سبب بنتا ہے۔ غیر رجسٹرڈ گاڑیاں، خاص طور پر موٹر سائیکلیں جن کے ساتھ کارٹس لگی ہوتی ہیں، بھی اب سخت چیکنگ کی زد میں ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں:وفاقی حکومت کا یومِ تکبیر پر عام تعطیل کا اعلان
ایک اور اہم اقدام یہ ہے کہ نابالغ ڈرائیورز کے خلاف نہ صرف کارروائی ہو گی بلکہ ان کے والدین کو بھی قانونی طور پر ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ اگر کوئی نابالغ بچہ گاڑی چلاتے ہوئے پکڑا گیا تو والدین کو بھی سزا یا جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
لاپرواہ ڈرائیونگ، تیز رفتاری، غیر ضروری اوورٹیکنگ اور خطرناک انداز میں ڈرائیونگ پر بھی اب کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔ ان خلاف ورزیوں پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ٹریفک پولیس کے مطابق، ہر خلاف ورزی کا ڈیجیٹل ریکارڈ محفوظ کیا جائے گا، جو مستقبل میں قانونی کارروائی یا ملازمتوں کے لیے رکاوٹ بن سکتا ہے۔ اگر کسی شہری کے خلاف ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ایف آئی آر درج ہو گئی تو وہ آئندہ کسی بھی سرکاری ادارے یا پولیس میں ملازمت حاصل کرنے کے لیے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔
یہ سخت اقدامات شہریوں کو ٹریفک قوانین کی پابندی پر مجبور کرنے کے لیے کیے گئے ہیں تاکہ سڑکوں کو محفوظ، منظم اور حادثات سے پاک بنایا جا سکے۔ اب یہ شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کی پاسداری کریں اور محفوظ ڈرائیونگ کو یقینی بنائیں۔