
تفصیلات کے مطابق غیر ملکی نیوز چینل سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت تناؤ کو سمجھنے کیلئے اس کا پسِ منظر میں جانا بھی ضروری ہے، بھارت کئی دہائیوں سے پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت حقیقت کو چھپانے کیلئےجھوٹے بیانیے کے پیچھے چھپ رہا ہے، پہلگام واقعے کے چند منٹ بعد ہی بھارتی میڈیا نے پاکستان پر اس واقعہ کا الزام لگانا شروع کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ترجمان بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے 2 دن بعد تسلیم کیا گیا کہ تفتیش تاحال جاری ہے، بغیر تفتیش اور شواہد الزامات لگانا کہاں کی عقل مندی ہے؟
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہا کہ پاکستان نے کہا ثبوت ہے تو غیرجانبدار ادارے کو فراہم کر دیں، ہم تعاون ہر طرح کے تعاون کیلئے تیار ہیں، بھارت نے اس منطقی پیشکش کو بھی مسترد کر دیا، بھارت نے یکطرفہ کارروائی کے دوران ہماری مساجد پر میزائل داغے، بھارت کی اس جارحیت میں بچے، خواتین اور بزرگوں شہید ہوئے۔
فوج کے ترجمان نے واضح کیا کہ بھارت پاکستان میں جاری دہشت گردی کا اصل سرپرست ہے، چاہے وہ خوارج ہوں یا بلوچستان میں سرگرم دہشت گردوں کا گروہ، افواجِ پاکستان کو ملکی خود مختاری اور سرحدوں کے تحفظ کی مقدس ذمے داری سونپی گئی ہے، ہم نے یہ ذمے داری پوری کی اور ہر قیمت پر کریں گے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بالغ نظری اور دانشمندی سے کام لیتے ہوئے فوری، سخت اور مؤثر جواب دیا، پاکستانی جواب سےہمارے ازلی دشمن کو حقیقت کا سامنا کرنا پڑا، 6 اور 7 مئی کی رات کو بھارت نے حملہ کیا، میزائل مارے، ہماری فضائیہ نے جواب میں ان کے 5 طیارے مار گرائے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پوری قوم اور افواجِ پاکستان ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑی ہو گئیں، دشمن نے ہمیں ڈرانے کیلئے 9 اور 10 مئی کی شب مزید میزائل داغے، بھارت بھول گیا کہ پاکستان کی قوم اور افواج نہ کبھی جھکتی ہیں، نہ جھکائی جاسکتی ہیں، 10 مئی کی صبح ہم نے بھرپور جواب دیا۔