
ذرائع کے مطابق وفاقی سیکرٹری آبی وسائل سید علی مرتضیٰ کی طرف سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھا گیا۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ خط میں کہا گیا ہے سندھ طاس معاہدہ 1960میں یکطرفہ معطلی کی کوئی شق ہی نہیں، بھارتی خط میں معطلی سے متعلق استعمال کیے گئے الفاظ کا معاہدے میں وجود ہی نہیں۔
خط میں کہا گیا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کو اپنی اصل شکل میں قائم سمجھتا ہے، سندھ طاس معاہدے میں کسی بھی طرح کی یک طرفہ چھیڑ چھاڑ کی گنجائش نہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ عالمی بینک نے بھی سندھ طاس معاہدہ کی معطلی سے متعلق بھارتی موقف مسترد کر دیا ہے، پاکستان نے بھارت کی درخواست پر معاہدے کے فریم ورک کے مطابق مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی، پاکستان نے سندھ طاس معاہدے پر مذاکرات کی کوئی اپیل نہیں کی۔
سفارتی ذرائع نے مزید کہا کہ بھارتی میڈیا کا یہ پھیلایا گیا یہ تاثر یکسر بے بنیاد اورغلط ہے کہ پاکستان نے کوئی اپیل کی ہے۔
دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے پر بھارت کے خطوط کا جواب دے دیا گیا ہے، معاہدہ مکمل طور پر نافذ العمل اور فریقین پر لازم ہے،سندھ طاس معاہدے میں اسے معطل کرنے کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے واضح کر دیا معاہدے کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہو گی، سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی ذمہ داری ہے جس کی پاسداری ضروری ہے،پاکستان معاہدے کے تحت اپنے حقوق کے تحفظ کےلیے ہر فورم پر آواز بلند کرے گا۔