
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے سابقہ فاٹا اور پاٹا میں سیلز ٹیکس ترمیمی ایکٹ کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔ گھی و سٹیل ملز ایسوسی ایشن کے وکیل حافظ احسان کھوکھر نے موقف اپنایا کہ ہائی کورٹ پارلیمان کے متبادل قانون سازی نہیں کر سکتی، ہائی کورٹ درخواست میں کی گئی استدعا سے بڑھ کر ریلیف نہیں دے سکتی۔
وکیل حافظ احسان کھوکھر نے عدالت کو بتایا کہ پشاور ہائی کورٹ نے اختیارات سے تجاوز کیا ہے، اربوں روپے ٹیکس کا معاملہ ہے، فاٹا اور پاٹا کیلئے کسٹم کلیئرنس کرواتے وقت ہے آرڈر دینا ہوتا تھا، عدالت نے قانون سے ہٹ کر چیک دینے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے۔ عدالت نے اپیلوں پر مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے پشاور ہائی کورٹ نے سابقہ فاٹا اور پاٹا میں سیلز ترمیمی ایکٹ کالعدم قرار دیا تھا۔