
تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے بشریٰ بی بی کے خلاف 26 نومبر احتجاج پر درج مقدمے کی سماعت کی۔ پی ٹی آئی کے وکلاء کی جانب سے بشریٰ بی بی کی حاضری معافی کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
بشریٰ بی بی کی جانب سے خالد یوسف چوہدری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جب کہ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹرز بیرسٹر فہد ارسلان چوہدری، محمد عثمان رانا ایڈووکیٹ، بیرسٹر منصور اعظم بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 6 مئی تک توسیع کر دی۔
واضح رہے کہ بشریٰ بی بی کیخلاف 26 نومبر احتجاج پر تھانہ رمنا میں مقدمہ درج ہے۔
دوسری جانب ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف جعلی رسیدوں، احتجاج و توڑ پھوڑ کے پانچ مقدمات میں درخواست ضمانت کیس کی سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی و بشری بی بی کی جانب سے خالد یوسف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل خالد یوسف چوہدری نے موقف اپنایا کہ آج توقع ہے عمران خان کو پیش کیا جائے گا، عدالتی حکم آج بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنے کا ہے۔ جج محمد افضل مجوکہ نے عدالتی عملہ سے استفسار کیا کہ عمران خان کی پیشی کی کوشش تو میں نے بھی کی ہے، جیل حکام کوئی لیٹر بھی لکھا ہے۔
جس پر عدالتی عملہ نے کہا کہ جی ایک لیٹر آیا ہے۔ جج محمد افضل مجوکہ نے پوچھا کہ پھر ویڈیو لنک کی کیا صورتحال ہے۔ عدالتی عملے نے کہا کہ جیل حکام سے چیک کرتے ہیں۔ جج محمد افضل مجوکہ نے وکیل خالد یوسف چوہدری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ انتظار کریں ویڈیو لنک کا چیک کرتے ہیں۔
وقفہ سماعت کے بعد اڈیالہ حکام نے کہا کہ انٹرنیٹ کی خرابی کے باعث بانی پی ٹی آئی عمران خان کو پیش نہیں کیا جاسکتا۔ عدالتی عملے نے جج افضل مجوکہ کو جیل حکام کے جواب سے آگاہ کر دیا۔



