اسلام آباد ہائیکورٹ: عمران خان سے منگل اور جمعرات 2 دن کی ملاقات بحال
اسلام آباد ہائیکورٹ نے  عمران خان سے منگل اور جمعرات دو دن کی ملاقات بحال کر دی۔ عدالت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک نہیں ہوگی
بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان/ فائل فوٹو
اسلام آباد: (سنو نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان سے منگل اور جمعرات دو دن کی ملاقات بحال کر دی۔ عدالت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک نہیں ہوگی۔

قائمقام چیف چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں لارجر بینچ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جیل ملاقاتوں سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔ پی ٹی آئی وکلاء اور جیل حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل پی ٹی آئی نے موقف اپنایا کہ منگل اور جمعرات کو بانی پی ٹی آئی کی جیل میں ملاقاتیں کرانے کا طے ہے، منگل کو فیملی اور وکلا، جمعرات کو دوستوں کی ملاقات کرائی جانی ہے۔ وکیل جیل سپریٹنڈنٹ نے کہا کہ دسمبر تک اسی ایس او پیز کے تحت جیل ملاقاتیں کرائی جا رہی تھیں، جنوری کے بعد سٹیٹس تبدیل ہوا، سیکورٹی تھریٹس بھی تھیں، اس کے بعد ہم جیل مینوئل کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی منگل کے روزملاقاتیں کرا رہے ہیں، جنوری کے بعد بانی پی ٹی آئی کا سٹیٹس انڈر ٹرائل قیدی سے سزا یافتہ قیدی بن گیا۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ اپیل میں منگل اورجمعرات کی ملاقات کے ایس او پیز طے ہوئی تھے۔ نوید ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ سیکورٹی تھریٹس کی وجہ سےدو دن کی بجائے منگل کو ہی دو ملاقاتیں کرا دیں، جیل رولز کے مطابق سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کا اختیار ہے، ایسی صورتحال میں رولز کے مطابق سپریٹنڈنٹ نے ملاقات کا طے کرنا ہے۔

قائمقام چیف جسٹس نے کہا کہ ہر بندہ درخواست لے کر آ جاتا ہے کہ میری بھی جیل میں ملاقات کرائی جائے۔ وکیل جیل سپریٹنڈنٹ نے کہا کہ یہ جیل ملاقاتوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ جس پر قائمقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جیل ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک کی کیا ضرورت ہے؟ یہ ملاقات کر کے چلے جائیں، ان سے انڈر ٹیکنگ لے لیتے ہیں کہ جیل ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک نا کریں، جو بھی بانی پی ٹی آئی سے ملے گا وہ میڈیا ٹاک نہیں کرے گا، بانی پی ٹی آئی کے کوآرڈینیٹر سلمان اکرم راجہ جو نام دیں گے صرف وہی ملاقات کر سکے گا، بانی پی ٹی آئی کی بچوں سے ملاقات کے لیے ٹرائل کورٹ کو درخواست دیں۔