
واضح رہے سٹار لنک پہلے ہی پی ٹی اے میں لائسنس کے لئے درخواست دینے کے علاوہ پی ٹی اے میں ٹیکنیکل اور بزنس پلان بھی جمع کروا چکی ہے۔ سٹار لنک نے پاکستان میں رجسٹریشن کے حوالے سے 3 مراحل مکمل کرلئے، پاکستان میں یکم جون 2022 میں کمپنی کی رجسٹریشن کروائی گئی تھی، ایس ای سی پی اور پاکستان سافٹ وئیر ایکسپورٹ بورڈ سے رجسٹریشن حاصل کی۔
کمپنی نے پاکستان سپیس ایکٹیوٹیز ریگولیٹری بورڈ سے بھی رجسٹریشن حاصل کرلی ہے اور اب آخری مرحلہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی سے رجسٹریشن حاصل کرنا ہے۔ پی ٹی اے کی جانب سے لائسنس کے اجرا کے بعد کمپنی اپنی سروسز کا آغاز کرسکے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے پی ٹی اے سٹار لنک کی جمع کروائی گئی دستاویزات کا جائزہ لے رہی ہے۔ سٹار لنک کی سروسز موجودہ نیٹ ورک میں کسی قسم کا خلل پیدا نہیں کریں گی۔
وفاقی وزیر برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ کا کہنا ہے وزیراعظم کی ہدایت پر سٹار لنک کی رجسٹریشن یقینی بنائی گئی ہے، سیٹلائٹ انٹرنیٹ کی منظوری پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل کے لئے سنگِ میل ہے، وزیرِاعظم کی ہدایت تھی کہ پاکستان میں انٹرنیٹ نظام کو بہتر بنایا جائے، سائبر کرائم ایجنسی، سکیورٹی ایجنسیز، پی ٹی اے اور سپیس اتھارٹی نے کلیدی کردار ادا کیا، تمام سکیورٹی اور ریگولیٹری اداروں کی مشاورت سے سٹارلنک کو عارضی این او سی جاری کیا گیا ہے۔ پاکستان نے 2023 میں نیشنل سیٹلائٹ پالیسی متعارف کروائی تھی اور 2024 میں پاکستان سپیس کمیونی کیشن کو مضبوط بنانے کیلئے سپیس ایکٹیویٹیز رولز متعارف کرائے گئے تھے۔