
درخواست آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت دائر کی گئی، جس میں ججز کے تبادلوں کو غیرقانونی، غیرآئینی اور کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں وفاقی حکومت، صدر مملکت، لاہور ہائیکورٹ، سندھ ہائیکورٹ، بلوچستان ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کو فریق بنایا گیا۔
خیال رہے کہ ملک کی دیگر ہائیکورٹس سے 3 ججز کے اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کے بعد سینیارٹی لسٹ میں تبدیلی ہوگئی تھی، جس کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر سینیئر پیونی جج ہوں گے، جسٹس محسن اختر کیانی سینیارٹی لسٹ پر دوسرے نمبر پر چلے گئے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب تیسرے، جسٹس طارق محمود جہانگیری چوتھے نمبر، جسٹس بابر ستار پانچویں اور جسٹس سردار اسحاق خان کا سینیارٹی لسٹ میں چھٹا نمبر ہے۔
اسی طرح سے جسٹس ارباب محمد طاہر ساتویں، جسٹس ثمن رفعت امتیاز آٹھویں نمبر پر ہیں، جبکہ جسٹس خادم حسین نویں اور جسٹس اعظم خان دسویں نمبر پر ہوں گے، جسٹس آصف 11 ویں اور جسٹس انعام امین منہاس بارہویں نمبر پر ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ بار کا کہنا ہے کہ ججز کے اس طرح کے غیر آئینی تبادلوں سے عدلیہ کی خودمختاری پر سوالات اٹھتے ہیں اور عدلیہ کی آزادی متاثر ہو رہی ہے۔