
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں متعدد شہری اور اہلکار شہید ہوئے، خیبرپختونخوا میں دہشت جاری کے واقعات میں پاکستانی شہری شہید ہوئے، یہ کالعدم تحریک طالبان کے وہ دہشت گرد ہیں جو افغانستان سے کارروائیاں کرتے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی طرف سے افغانستان کو اس سلسلے میں نہ صرف آگاہ کیا گیا بلکہ دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائیاں بھی کی گئیں، ملک دشمنوں کے ساتھ کوئی بات نہیں ہوگی، دہشت گرد پاکستان اور چین میں فاصلے پیدا کرنا چاہتے ہیں، دہشت گردوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، اس دہشت گردی کو ختم کرنےکا وقت آپہنچا، اس سلسلے میں دی گئی قربانیاں رائیگاں نہیں جائے گی، اس سلسلے میں تمام وسائل مہیا کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہ آرمی چیف، سپاہیوں کا دہشت گردی کے خلاف غیر متزلزل عزم ہے کہ ہرصورت دہشت گردی کا خاتمہ کر کے دم لیں گے، اس پر پوری قوم یکسو ہے، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان میں دہشت گردی کے مختلف واقعات میں 14 اہلکاروں سمیت 50 افراد کو قتل کردیا تھا جب کہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 21 دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے۔
ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات میں نامعلوم مسلح افراد نے مستونگ، قلات، پسنی اور سنتسر میں لیویز اور پولیس تھانوں پر حملے کیے، جس کے نتیجے میں متعدد اموات ہوئیں۔
سبی، پنجگور، مستونگ، تربت، بیلہ اور کوئٹہ میں دھماکوں اور دستی بم حملوں کی بھی اطلاعات موصول ہوئیں، حکام نے تصدیق کی کہ حملہ آوروں نے مستونگ کے بائی پاس علاقے کے قریب پاکستان اور ایران کو ملانے والے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑا دیا۔
قلات کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) دوستین دشتی کے مطابق ضلع قلات میں رات بھر ہونے والے واقعات میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 11 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق گزشتہ رات بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دہشتگردوں کی جانب سے بزدلانہ حملے کیے گئے، حملوں کا مقصد بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنا تھا۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کی موثر اور بروقت کارروائی میں 21 دہشتگرد ہلاک ہوئے، آپریشن کے دوران پاک فوج کے 10 جوان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 4 اہلکار بھی شہید ہوئے۔



