بھارت کی بنگلا دیش میں بھی آبی دہشتگردی

August, 24 2024
ڈھاکہ: (سنو نیوز)بھارت نے بنگلا دیش میں "آبی دہشت گردی" کرتے ہوئے ڈمبور ڈیم سے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے پانی چھوڑ دیا، جس کے نتیجے میں گیارہ اضلاع میں شدید سیلاب آگیا ہے۔
اس غیر ذمہ دارانہ اقدام سے نا صرف ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں بلکہ کئی افراد جاںبحق ہو گئے ہیں۔
بنگلا دیش میں گذشتہ چند دنوں سے شدید بارشیں ہو رہی تھیں، جو موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہیں۔
تاہم، بھارت کی جانب سے ڈمبور ڈیم سے پانی چھوڑنے کی کارروائی نے حالات کو مزید خراب کر دیا۔
بغیر کسی اطلاع کے پانی چھوڑنے سے ڈیم کے نالوں میں پانی کا بہاؤ بے قابو ہو گیا، جس سے سیلاب آ گیا۔ اس سیلاب نے بنگلا دیش کے گیارہ اضلاع میں بڑے پیمانے پر تباہی مچادی ہے۔
سیلاب کی وجہ سے سڑکیں تباہ ہو گئی ہیں اور کئی علاقوں کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
اس صورتحال میں لوگوں کو اپنے گھروں سے باہر جانا مشکل ہو گیا ہے اور امدادی رسائی میں بھی رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔
اس سیلاب کے نتیجے میں کم از کم 15 افراد حادثات میں جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ 48 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
سیلاب نے نا صرف لوگوں کے گھروں کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ ان کی جانوں اور املاک پر بھی براہ راست اثرات مرتب کیے ہیں۔
فصلیں تباہ ہو گئی ہیں، جس سے زرعی پیداوار کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
بنگلا دیش کی موسمیاتی تبدیلی مشیر رضوانہ حسن نے اس حوالے سے کہا، "بھارت نے ڈمبور ڈیم سے پانی چھوڑنے سے قبل ہمیں کوئی اطلاع نہیں دی، جس سے یہ سیلاب آیا ہے۔ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے جو علاقائی تعاون اور معلومات کے تبادلے کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔
"انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر دونوں ممالک کو مشترکہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسے حادثات سے بچا جا سکے۔
بنگلا دیش کی حکومت نے متاثرین کے لئے فوری امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔
امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں پہنچ چکی ہیں اور ضرورت مندوں کو خوراک، پانی، اور طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ حکومت نے عوام سے ہدایت کی ہے کہ وہ محفوظ مقامات پر رہیں اور سیلاب کے پانی سے دور رہنے کی کوشش کریں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور انسانی سرگرمیوں کے باعث پانی کے ذخائر پر قابو نہ رکھنے سے ایسے خطرناک حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔
اس واقعے نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ علاقائی تعاون اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لئے مشترکہ کوششوں کی کتنی ضرورت ہے۔
بھارت کو چاہیے کہ وہ پانی کے وسائل کے استعمال اور انتظام میں شفافیت اور باہمی مشاورت کو یقینی بنائے۔
اس کے علاوہ، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لئے عالمی سطح پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسے تباہ کن واقعات سے بچا جا سکے۔
ضرور پڑھیں

مقبوضہ کشمیر: سیاحوں پر حملہ، بھارتی میڈیا کا حسب روایت پاکستان مخالف پراپیگنڈا
April, 22 2025

غزہ کے مظلوموں کی پکار: کیا برصغیر کا مسلمان جاگے گا؟
April, 22 2025

عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست دائر
April, 18 2025

متحدہ عرب امارات کی ویزہ پالیسی میں تبدیلی کا نیا ہدایت نامہ جاری
April, 8 2025