
سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ملزمان کی سزا کیخلاف اپیل پر سماعت کی، ملزمان امتیاز اور نعیم کی جانب سے وکیل ارشد حسین یوسفزئی عدالت پیش ہوئے۔
سماعت شروع ہوئی تو ملزمان کے وکیل ارشد حسین یوسفزئی نے مؤقف اپنایا کہ ملزمان کیخلاف کوئی شواہد نہیں، ملزمان سے نہ موبائل فون ریکور کیا گیا نہ کوئی گواہی ہے، استدعا ہے کہ ملزمان کی سزاؤں کو معطل کیا جائے۔
بعدازاں عدالت نے عدم شواہد کی بنیاد پر دونوں ملزمان امتیاز اور نعیم کو 15 سال بعد بری کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ ملزمان پر چار سالہ بچے کو تاوان کیلئے اغوا اور پھر قتل کرنے کا الزام تھا،مقتول بچے کے والد کی جانب سے تاوان کی رقم نہ ملنے پر ملزمان پر بچے کو قتل کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ ملزمان کو 2010 میں انسداد دہشتگردی کی عدالت نے پھانسی کی سزا سنائی تھی بعدازاں ہائیکورٹ نے ملزمان کی پھانسی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا، ملزمان امتیاز اور نعیم کیخلاف 2008 میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ ملزمان نے عمر قید کی سزا کیخلاف سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کیا تھا، ملزمان کی جانب سے عدالت عظمیٰ سے سزا معطل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔