
تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر کے قتل کے بعد انسداد منشیات عدالت میں زیر سماعت کیس میں عدالت نے مصطفیٰ کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔عدالت نے تفتیشی افسر سے درخواست کی کہ وہ 27 فروری تک مصطفیٰ کو عدالت میں پیش کریں۔
واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر کے خلاف 2024 میں کورنگی میں ایک منشیات کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں الزام تھا کہ وہ کوریئر کمپنی کے ذریعے منشیات بھجوانے کی کوشش کر رہا تھا، اور کمپنی میں اس نے اپنا نام تیمور کے طور پر درج کروا رکھا تھا۔
ذہن نشین رہے کہ مصطفیٰ کو 6 جنوری کو ڈی ایچ اے سے اغوا کیا گیا تھا۔ بعد ازاں اس کی لاش بلوچستان کے علاقے حب سے جھلسی ہوئی حالت میں ملی تھی، جس کی ڈی این اے رپورٹ کے ذریعے شناخت کی گئی۔
خیال رہے کہ مصطفیٰ کی والدہ کی جانب سے بیٹے کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی گئی تھی، جس کے تحت پولیس نے اغوا برائے تاوان کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا تھا۔
پولیس نے اس کیس کی تفتیش کرتے ہوئے دو ملزمان ارمغان اور شیراز کو گرفتار کیا، جنہوں نے انکشاف کیا کہ مصطفیٰ کو ڈی ایچ اے میں قتل کیا گیا اور اس کی لاش کو حب میں جلا دیا گیا۔
بعد ازاں مصطفیٰ کی لاش 12 جنوری کو حب پولیس نے ایدھی حکام کے حوالے کی تھی اور 16 جنوری کو اسے کیماڑی ایدھی قبرستان میں دفن کر دیا گیا تھا۔
21 فروری کو عدالتی حکم پر مصطفیٰ کی لاش کی دوبارہ قبر کشائی کی گئی تاکہ اس کی شناخت کی جا سکے۔ لاش کے ڈی این اے نمونے مصطفیٰ کی والدہ سے میچ کر گئے اور یہ ثابت ہو گیا کہ وہ واقعی مصطفیٰ عامر کی لاش تھی۔ اس کے بعد لاش کو اس کے اہل خانہ کے حوالے کر دیا گیا۔