وانا ایگریکلچر پارک سے حکومت کیوں فائدہ نہیں اٹھاتی؟
Wana Agriculture Park
فائل فوٹو
اسلام آباد:(ویب ڈیسک)جنوبی وزیرستان میں وانا ایگریکلچر پارک صوبائی حکومت کی عدم توجہ کے باعث ناکارہ ہو چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سال 2017 میں 350 کنال اراضی پر بننے والے اس پارک پر اربوں روپے خرچ کیے گئے،یہ پارک 2017 سے 2021 تک ضلعی انتظامیہ کے کنٹرول میں رہا۔

اس پارک میں سبزیوں اور میوہ جات کے لیے کولڈ اسٹوریج، چلغوزہ پروسیسنگ پلانٹ اور متعدد دکانوں سمیت ایک بڑی منڈی قائم کی گئی تھی۔ یہاں سے پورے پاکستان کو سبزیاں اور خشک میوہ جات سپلائی کیے جاتے تھے۔

زمینداروں اور کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ 2021 تک ضلعی انتظامیہ اس ایگری پارک کی تمام ذمہ داری سنبھالے ہوئے تھی،لیکن اس کے بعد سابق وزیرِاعلیٰ اور صوبائی حکومت کی خصوصی ہدایت پر اسے محکمہ زراعت کے حوالے کر دیا گیا۔

خیال رہے کہ ایگری پارک تقریباً دو سال سے غیر فعال ہے،یہ مسئلہ اعظم ورسک منڈی اور وانا بازار منڈی کی عدم منتقلی کے باعث پیدا ہوا ہے۔

زمینداروں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو چاہیے کہ ایگریکلچر ایکسٹینشن کے ساتھ تعاون کرے اور ضلع میں موجود چھوٹی منڈیوں کو یہاں منتقل کرے تاکہ اسے دوبارہ بحال کیا جا سکے۔

محکمہ زراعت کے مطابق ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کی جانب سے انہیں کسی قسم کا تعاون فراہم نہیں کیا گیا،جس کی وجہ سے مختلف مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔

مقامی افراد نے کئی بار شکایات درج کروائیں، مگر کسی نے بھی اس پر ردعمل ظاہر نہیں کیا،اسی وجہ سے فروٹ منڈی اور دیگر کاروباری سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔

ایگری پارک کا مسئلہ یہ ہے کہ جب یہ قائم ہوا تو اسے ایک پرائیویٹ کمپنی (ٹھیکیدار) کے سپرد کیا گیا،جس میں سرکاری اہلکار بھی ملوث تھے۔تقریباً ایک ارب بیس کروڑ روپے کا منافع ہوا  اور کہا گیا  کہ یہ رقم وانا کے ترقیاتی کاموں پر خرچ کی جائے گی، لیکن یہ رقم ذاتی مفادات کی نظر ہو گئی۔