
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد قیصر نے اپوزیشن رہنمائوں کے اعزاز میں عشائیہ دیا ۔ مولانا فضل الرحمن، محمود اچکزئی، شاہد خاقان عباسی، عمر ایوب، شبلی فراز، مصطفی نواز کھوکھر، علامہ ناصر عباس شریک ہوئے۔ بعد ازاں اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق 8 فروری کے الیکشن دھاندلی زدہ تھے، لہذا نئے انتخابات ہی ملکی مسائل کا واحد حل ہے۔
اعلامیہ کے مطابق ملک کی سیاسی و معاشی سکیورٹی صورتحال پر گفتگو ہوئی، یہ غیر نمائندہ حکومت ہے ، اسے مسلط کیا گیا، نئے الیکشن ہی ملک کو عدم استحکام سے نکالنے کا واحد راستہ ہیں، سیاسی قیدیوں کی رہائی ، ریاستی جبر کا خاتمہ کیا جائے۔ پیکا ایکٹ کالا قانون ہے، اسے فوری ختم کیا جائے۔ شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن جماعتوں کی ملاقات کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔
عشائیے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے مولانا فضل رحمن نے کہا اسد قیصر کی دعوت پر عشائیہ میں سیاسی صورتحال پر مشاورت ہوئی، 8 فروری کا الیکشن دھاندلی زدہ تھا، ان لوگوں کو فوری مستعفی ہو کر نئے الیکشن کا اعلان کرنا چاہیے، الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کرانے میں ناکام رہا، الیکشن کمشنر کی مدت مکمل ہو چکی ہے، حکمران جماعت کو مزید اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں، اسد قیصر کی دعوت پر اپوزیشن کا الائنس یہاں آیا ہے۔
انہوں نے کہا ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا اور تمام جماعتوں کا یہ مؤقف تھا کہ 8 فروری 2024 کا الیکشن دھاندلی زدہ تھا، یہ عوام کا مینڈیٹ نہیں، الیکشن کمیشن نے منصفانہ انتخابات نہیں کروائے اور اگر الیکشن کمیشن واقعی آزاد اور خود مختار ہے تو اس کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے مرضی کا مینڈیٹ مینج کر کے مرضی کی حکومتیں بنائی ہیں، ان کو فوری مستعفی ہو کر ازسرنو انتخابات کا اعلان کر دینا چاہیے۔ مقاصد حاصل کرنے تک مشاورت کا عمل جاری رہے گا، اس حوالے سے شاہد خاقان عباسی سے ہی درخواست کرینگے کہ وہ مختلف جماعتوں کے اراکین کو ساتھ ملا کر آئندہ لائحہ عمل پر کام کریں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن کی سب جماعتیں اسد قیصر کی رہائش گاہ پر اکٹھی ہوئی ہیں اور ملکی صورت حال پر بات ہوئی، موجودہ حکومت زبردستی عوام پر مسلط کی گئی، نئے الیکشن ہی ملک کو مالی دہشتگردی اور دیگر بحران سے نکالنے کا حل ہے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ملک میں جو کچھ چل رہا ہے اس پر تشویش ہے، آئین و قانون کی بالادستی ہونی چاہیے۔