پیپلز پارٹی سزائے موت کے خلاف ہے: بلاول بھٹو زرداری
Imran Khan and Bilawal Bhutto Zardari
اسلام آباد:(ویب ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ان کی جماعت سزائے موت کی مخالفت کرتی ہے اور آئینی ترامیم کے ذریعے معاملات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے حق میں ہے۔
 
 ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرداری ہاؤس اسلام آباد میں سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔
 
آئینی ترامیم 25 اکتوبر سے پہلے کی جائیں تو بہتر ہوگا: بلاول بھٹو زرداری
 
بلاول بھٹو نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اگر آئینی ترامیم 25 اکتوبر سے پہلے کی جائیں تو صورتحال کو پرامن طور پر حل کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، اگر ترامیم بعد میں ہوتی ہیں تو حالات کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت کے قیام کے معاملے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔
 
ملٹری ٹرائلز کے حوالے سے شواہد دیکھنے کی ضرورت: بلاول بھٹو
 
صحافیوں کے ایک سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ بانی تحریک انصاف کے ملٹری ٹرائل کے حوالے سے ابھی شواہد کا جائزہ لینا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدارتی معافی کا اختیار موجود ہے اور پیپلز پارٹی سزائے موت کی مخالف ہے، اس لیے یہ معاملہ بھی غور طلب ہے۔
 
آئینی عدالت کا قیام پیپلز پارٹی کا پرانا مطالبہ :
 
بلاول بھٹو زرداری نے آئینی عدالت کے قیام کے حوالے سے کہا کہ یہ مطالبہ 2006 ء سے پیپلز پارٹی کے منشور کا حصہ ہے اور اس میں تاخیر ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں کے فیصلوں کی ٹائمنگ پر بھی سوال اٹھنا چاہیے، جیسے مخصوص نشستوں کے حوالے سے جاری حکم امتناعی کا وقت۔
 
فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں نہیں:
 
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کی حمایت نہیں کرتی اور وفاقی آئینی عدالت کے قیام کا مقصد عدلیہ کی ماضی کی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے آئین کو مستحکم کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم نے آمریت کا راستہ روکا اور آئین کو بحال کیا۔
 
9 مئی کے واقعات کو بغاوت کے قریب قرار دیا:
 
بلاول بھٹو زرداری نے 9 مئی کے واقعات کو بغاوت کے قریب ترین قرار دیا اور کہا کہ کور کمانڈر ہاؤس اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، جو انتہائی سنجیدہ واقعات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا ہوگا تاکہ ملکی استحکام برقرار رہے۔
 
اداروں کو آئینی حدود میں رہنا ہوگا: 
 
بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک میں کھیل اس بات کا ہونا چاہیے کہ کون بنے گا وزیراعظم، لیکن افسوس کہ کھیل اس بات پر کھیلا جا رہا ہے کہ کون بنے گا آرمی چیف۔ انہوں نے کہا کہ ادارے اپنی حدود سے باہر نکل کر کھیل رہے ہیں، جنہیں واپس اپنی آئینی حدود میں آنا ہوگا۔