میں نواز شریف کی گُڈ بک میں نہیں تھا: خواجہ سعد رفیق
September, 30 2024
لاہور:(ویب ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے انکشاف کیا ہے کہ وہ کبھی بھی ن لیگ کے قائد نواز شریف کی گڈ بک میں شامل نہیں تھے۔
لاہور میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب غلام حیدر وائیں کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وائیں صاحب کا ساتھ ہمیشہ میرے لیے اہم رہا اور وہ ان خوش قسمت لوگوں میں شامل تھے جنہیں وائیں صاحب نے کبھی سرزنش نہیں کی۔
غلام حیدر وائیں کا ساتھ اور سیاسی سفر:
تقریب میں اپنے خطاب کے دوران خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ غلام حیدر وائیں کا سیاسی کیریئر ان کے لیے ایک بڑا سہارا ثابت ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اُس وقت جنرل ضیاء الحق پاکستان کے صدر تھے اور وہ ان کی آمریت کے خلاف تھے۔ سعد رفیق نے کہا کہ غلام حیدر وائیں نے ہمیشہ ان کا ساتھ دیا اور وائیں صاحب کی حمایت کی وجہ سے وہ اپنے سیاسی سفر میں بہت سی مشکلات سے بچے رہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وائیں صاحب کا قتل کرنے والے سخت جرائم پیشہ عناصر تھے۔
اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے سیاست: ایک پرانی روایت:
خواجہ سعد رفیق نے پاکستانی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے اقتدار حاصل کرنا پاکستانی سیاسی قائدین کا محبوب مشغلہ رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس پرانی روایت کو ختم کرنا ہوگا کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سیاسی جماعتوں کو تشکیل دیتی ہے جس کی وجہ سے کئی مشکلات جنم لیتی ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کچھ افراد کی غلطیوں کا خمیازہ پوری جماعت کو بھگتنا پڑتا ہے، اور آج جو جماعت مشکلات کا شکار ہے وہ بھی اسی روایت کا شکار ہے۔
بلوچستان کا مسئلہ: سب سے بڑا چیلنج
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عوام اور سیاستدان سمجھتے ہیں کہ تحریک انصاف، مسلم لیگ ن، اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کشمکش سب سے بڑی ہے، مگر حقیقت میں بلوچستان کا مسئلہ سب سے بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین کو تسلیم کرنے والی تمام جماعتوں کو مل بیٹھ کر اس مسئلے کا حل نکالنا ہوگا کیونکہ موجودہ حالات میں سب آپس میں دست و گریبان ہیں۔
گراس روٹ سیاست اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری:
سعد رفیق نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتیں عوامی سطح پر سیاست کیوں نہیں کرتیں؟ انہوں نے عدلیہ کے ججز کی متنازع حیثیت پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ریاستی اداروں کو بھی اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ اگر ہمیں پاکستان کے خلاف ہونے والی بیرونی سازشوں سے بچنا ہے تو اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔