پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف سخت کارروائی پر غور
Consideration of strict action against PTI leaders
اسلام آباد: (سنو نیوز)وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے خلاف سخت کارروائی پر غور شروع کر دیا ہے۔
 
ذرائع کے مطابق حکومت نے 8 ستمبر کو سنگجانی جلسے میں کی گئی تقاریر کو بنیاد بنا کر پی ٹی آئی کے کئی سینئر رہنماؤں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی تیاری کر لی ہے۔
 
 ان تقاریر کو ریاست مخالف اور بغاوت پر مبنی قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف بغاوت کے مقدمے درج کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
 
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت ضابطہ فوجداری کی سیکشن 196 کے تحت پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف درخواست دائر کرے گی، جو کہ ریاست کے خلاف بغاوت یا ملک دشمن سرگرمیوں پر مبنی مقدمات میں استعمال کی جاتی ہے۔ 
 
اس سیکشن کے تحت درج کیے جانے والے مقدمات ناقابل ضمانت ہوتے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ ملزمان کو ضمانت پر رہا نہیں کیا جا سکے گا۔ مزید یہ کہ پولیس کو ان مقدمات میں وارنٹ کے بغیر بھی گرفتاری کا اختیار حاصل ہوگا، جو قانونی کارروائی کو مزید تیز کر سکتا ہے۔
 
حکومت نے اس معاملے پر وزارت قانون اور وفاقی پراسیکیوٹر جنرل کے ساتھ مکمل مشاورت کی ہے، تاکہ قانونی تقاضوں کو پورا کیا جا سکے اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف کارروائی کا دائرہ وسیع کیا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ سے اس حوالے سے باضابطہ منظوری لینے کے لیے درخواست بھی تیار کی جا رہی ہے۔
 
سنگجانی جلسے میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی تقاریر کو حکومت نے ریاست مخالف اور حساس معاملات پر مبنی قرار دیا ہے، جنہیں ملکی سلامتی کے لیے خطرناک سمجھا جا رہا ہے۔ وفاقی حکومت کا مؤقف ہے کہ اس قسم کی تقاریر ملکی قوانین کی خلاف ورزی ہیں اور ان پر فوری اور سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔
 
یہ کارروائی حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھا سکتی ہے، کیونکہ پہلے ہی ملک کی سیاسی فضا میں تنازعات اور اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما اس کارروائی کو سیاسی انتقام قرار دے سکتے ہیں، جبکہ حکومت اس اقدام کو قانون کے دائرے میں لائی جانے والی ایک ضروری کارروائی سمجھتی ہے۔
 
مزید کارروائی کے لیے حکومت کی جانب سے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد اگلے چند دنوں میں مزید تفصیلات سامنے آئیں گی۔