مولانافضل الرحمان کا معاملات سیاستدانوں کے سپرد کرنے کا مطالبہ
Jamiat Ulema-e-Islam chief Maulana Fazlur Rehman talking to media representatives.
اسلام آباد:(سنو نیوز)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ اور قومی اسمبلی کے رکن مولانا فضل الرحمان نے ملک کے سیاسی معاملات کو سیاستدانوں کے سپرد کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
 
انہوں کہا کہ پاکستان اس وقت پراکسی جنگ کا مرکز بنا ہوا ہے، جو ملک کے استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اس تشویشناک صورتحال پر سنجیدہ غور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
 
ریاستی اداروں پر حملوں اور سیکیورٹی کی صورتحال پر تشویش:
 
مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ حالیہ دنوں میں بلوچستان میں ریاستی اداروں اور افواج پر متعدد حملے ہوئے ہیں، جس پر ایوان کو غور کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ٹیکس وصولی اور جدید اسلحے کے استعمال کے باوجود صورتحال کو قابو میں لانے میں ناکامی ہوئی ہے، جو انتہائی تشویشناک ہے۔
 
سیاسی قائدین کی اہمیت اور سائیڈ لائن کیے جانے پر افسوس:
 
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج کے دور میں سیاسی لوگوں کی اہمیت کو ختم کیا جا رہا ہے اور سینئر سیاسی قائدین کو سائیڈ لائن کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سیاسی معاملات کو سیاستدانوں کے سپرد کیا جانا چاہیے تاکہ پیچیدہ مسائل کا حل نکالا جا سکے۔
 
نوجوانوں کی جذباتیت اور معاملات کی پیچیدگی پر تنقید:
 
فضل الرحمان نے کہا کہ نوجوان جذباتی ہوتے ہیں اور معاملہ فہمی کی کمی کی وجہ سے مسائل مزید پیچیدہ ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے اہم معاملات کو جذباتی افراد کے سپرد کرنے سے نقصان ہوتا ہے اور پراکسی جنگ جیسے معاملات میں سیاسی قائدین کو آگے آنا چاہیے۔
 
ملک میں بے روزگاری اور مہنگائی کے بحران پر اظہار تشویش:
 
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری اور مہنگائی کے باعث عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے پی ڈبلیو ڈی اور یوٹیلیٹی اسٹورز جیسے اداروں کو ختم کرنے کی پالیسیوں پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ ان پالیسیوں سے ملک کے مسائل میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
 
مسنگ پرسنز کے معاملے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ:
 
مولانا فضل الرحمان نے مسنگ پرسنز کے مسئلے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ لاپتہ افراد کے بارے میں ان کے خاندانوں کو معلومات فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر حکومت کی ناکامی انتہائی افسوسناک ہے۔
 
بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حکومتی رٹ کی بحالی پر زور:
 
فضل الرحمان نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی ہے اور مسلح گروہ ریاستی اختیار کو چیلنج کر رہے ہیں۔ انہوں نے پارلیمنٹ کو اس صورتحال میں اہم کردار ادا کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ طاقت کے استعمال کی باتوں سے مسائل مزید بگڑتے ہیں۔