
ٹھٹھہ کے ساحلی علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث 30 سے زائد گھر زمیں بوس جبکہ 40 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ پنجاب کے مختلف شہروں میں کالی گھٹائیں کھل کے برسیں، سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگی ہیں۔
ٹھٹھہ میں طوفانی ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش نے تباہی مچا دی ہے، ساحلی علاقے میں 30 سے زائد گھر زمیں بوس اور 40 افراد زخمی ہوگئے، مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہوگیا۔
بلوچستان کے ضلع خاران کے علاقے دشت میں اینٹوں سے بھری ٹرالی سیلابی ریلے میں ڈوب گئی، خیبرپختونخوا کے شہر کرک میں مسلسل بارش کے بعد سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی۔ برساتی پانی کے ریلوں نے معمولات زندگی معطل کر دئیے۔ مانسہرہ میں گاڑیاں لینڈ سلائیڈنگ اور بارش سے متاثرہ ریتلی زمین میں دھنس گئیں۔ سندھ کے شہر ہالا میں مکان کی چھت گرنے سے خاتون جاں بحق اور دو بچے زخمی ہو گئے۔
پنجاب میں مون سون کے بادل کھل کے برسے، ملتان میں بارش کا اڑتالیس سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ ایک دن میں 147 ملی ملی میٹر بارش نے شہر کی گلیاں اور سڑکیں ڈبو دیں، چکوال کی سڑکوں پر بھی ندیاں بہہ گئیں، خوشاب شہر میں جل تھل ایک ہوگیا، وادی سون کے ندی نالوں میں طغیانی آ گئی۔
قصور میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا، احمد پور شرقیہ میں نکاسی آب کا نظام جواب دے گیا، پاکپتن میں تین فٹ تک پانی کھڑا ہونے سے کاروباری سرگرمیاں معطل ہو گئیں۔ دریا خان کی گلیاں اور بازار بارش کے پانی سے بھر گئے، شکر گڑھ کی سڑکیں نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں، کوٹ ادو میں چھت گرنے سے چار افراد زخمی ہوگئے، روجھان میں دریا کا کٹاؤ مسلسل زرعی اراضی نگل رہا ہے۔
مری میں مسلسل بارش نے سیاحوں کو ہوٹلوں تک محدود کردیا، علی پور، چشتیاں، فتح جنگ، ملکوال، پنڈ دادن خان، تلہ گنگ، جہانیاں، جلال پور پیروالہ میں کہیں ہلکی کہیں تیز بارش ہوئی۔
میہڑ میں حالیہ بارشوں کے بعد چار فٹ تک پانی کھڑا ہے، کسانوں کی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ ٹھل سے گزرنے والی نہر میں شگاف پڑ گیا، حیدرآباد کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ نواب شاہ اور اندرون سندھ کے مختلف اضلاع میں بارش ہوئی۔
بلوچستان میں بارکھان اور دیگر مقامات پر بادل کھل کر برسے، مظفرآباد میں لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ سڑکوں کی بحالی کا کام جاری ہے۔