
اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے معاملے پر قرارداد پیش کی۔
قرارداد میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ اسرائیلی مظالم کی وجہ سے 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے ہیں، پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے، یہ ایوان اسرائیلی مظالم کو مسترد کرتا ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس کے آغاز پر جمشید دستی نے فلسطین زندہ باد اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگائے۔ بعد ازاں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے لیے دعائے مغفرت کی گئی، مولانا مصباح الدین نے دعائے مغفرت کرائی۔
اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ شہید اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر بات کرنے کے لیے آج کا دن مختص کیا گیا ہے، حکومتی اتحاد اور اپوزیشن متفقہ قرارداد پاس کرے تاکہ دنیا کو واضح پیغام جائے۔
بعد ازاں ایوان سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پوری دنیا اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر اشکبار ہے، میں متفقہ قرارداد پاس کرنے پر تمام اراکین کا شکر گزار ہوں، میں اپوزیشن بینچز پر بیٹھے اراکین اور اتحادی جماعتوں کا شکرگزار ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت امن کی کوششوں کو بڑا دھچکا ہے، پاکستان اسماعیل ہنیہ کے اہلخانہ اور فلسطینوں سے اظہار یکجہتی کرتا ہے، مسئلہ فلسطین پر آنکھیں بند کرنے سے کام نہیں چلے گا، فلسطین آج ایک مقتل گاہ بن چکا ہے، وہاں کھلم کھلا عالمی قوانین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، ہزاروں شہیدوں کا لہو انصاف کو پکار رہا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فلسطین میں جاری مظالم انسانی حقوق کا سوال ہے، عالمی قوانین پر عمل نہ ہونے سے فلسطین میں ظلم کا بازار گرم ہے، چالیس ہزار سے زائد فلسطینی شہید کیے جاچکے ہیں، بستیوں کی بستیاں قبرستان بن چکی ہیں، جن گلیوں میں بچے کھیلتے تھے آج وہاں چیخوں کی آوازیں ہیں۔