باتیں کرنا بہت آسان ہے، کام کرنا بہت مشکل: وزیراعظم شہباز شریف
Image
اسلام آباد: (سنو نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ باتیں کرنا بہت آسان ہے، کام کرنا بہت مشکل، وعدے کرنا آسان لیکن عمل کرنا مشکل ہوتا ہے، خیبرپختونخوا میں 300 ڈیم بنانے کا وعدہ کیا لیکن کیا ابھی تک کوئی ڈیم بنایا بھی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سمیت پوری دنیا نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے واقعہ کی مذمت کی، عالمی اداروں کا فلسطین اور غزہ کی صورتحال پر ضمیر جاگنا چاہیے، اسماعیل ہنیہ کو تہران میں شہید کر دیا گیا یہ بدترین سفاکیت ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج اسماعیل ہنیہ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جائے گی، خود بھی اسماعیل ہنیہ کے غائبانہ نماز جنازہ میں شرکت کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ بجلی بحران کے حل کے لیے شبانہ روز کاوشیں جاری ہیں، نواز شریف کے دور حکومت میں ملک میں بدترین لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا گیا، چین نے بجلی بحران کے حل میں تعاون کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے دور میں ہزاروں میگاواٹ کے بجلی منصوبے لگائے گئے، نواز شریف نے جس وقت لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا اس وقت کوئی سرمایہ کاری پر تیار نہیں تھا، نیپرا کا ٹیرف ساڑھے 8 لاکھ میگاواٹ تھا، یہ منصوبے ساڑھے 4 لاکھ فی میگاواٹ میں لگائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم سیاست نہیں کر رہے، ہم نے توانائی کے مسئلے کو اخلاص کے ساتھ حل کیا، سستی بجلی کی فراہمی نواز شریف اور ہماری اتحادی حکومت کا ایجنڈا ہے، توانائی منصوبوں پر سیاست عوام کی توہین کے مترادف ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ توانائی اور ایف بی آر وہ شعبے ہیں جن کی ہم نے ری اسٹرکچرنگ کرنی ہے، کے پی میں حکومت کرنے والی جماعت سے پوچھتا ہوں کہ آپ نے عوام کی بہبود کیلئے کیا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں میگا ترقیاتی منصوبے نواز شریف اور ہماری اتحادی حکومت کے ہیں، بجلی بحران حل کرنا اتحادی حکومت کا ایجنڈا ہے، بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں، ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے منصوبے کیلئے وفاق 55 ارب روپے صوبے کو دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اجتماعی کاوشوں کے ذریعے ملک کو آگے لے کر جانا ہے، 200 یونٹ والے صارفین کو بجلی بلوں میں 50 ارب روپے کا ریلیف فراہم کیا ہے، غریب آدمی کے لیے جو کچھ کرسکتے ہیں کریں گے، ہمیں قلیل اور طویل مدتی منصوبوں پر کام کرنا ہے، بجلی چوری کی روک تھام کے اقدامات کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایبسولوٹلی ناٹ اور سائفر معاملے نے ہماری سفارتکاری کو نقصان پہنچایا، چین کو قرضوں کی ری پروفائلنگ کے لیے خط لکھا ہے، کپیسٹی پیمنٹس کے مسائل حل کرنے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں۔