ڈنمارک کی وزیراعظم میٹے فریڈرکسن پر حملہ
Image
کوپن ہیگن : (ویب ڈیسک) ڈنمارک کی وزیراعظم میٹے فریڈرکسن پر کوپن ہیگن میں ایک شخص نے حملہ کر دیا،یورپی یونین کے سربراہان نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
 
 غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ڈینش وزیراعظم کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ میٹے فریڈرکسن اس حملے میں محفوظ رہیں، تاہم انہیں شدید صدمہ پہنچا ہے۔ بیان میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
 
حملے کی تفصیلات:
 
ڈینش وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، کوپن ہیگن میں ایک شخص نے وزیراعظم میٹے فریڈرکسن کو زور سے دھکا دیا جس سے وہ نیچے گر گئیں۔ حملہ آور کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا۔ یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب رواں ہفتے یورپی یونین کے انتخابات سے قبل مختلف ممالک میں سیاست دانوں پر حملے کیے جا رہے ہیں۔
 
عینی شاہدین کا بیان:
 
دو عینی شاہدین، میری ایڈریان اور اینا ریون، جو کہ قریبی فاؤنٹین کے پاس بیٹھی تھیں، نے اخبار بی ٹی کو بتایا کہ انہوں نے وزیراعظم میٹے فریڈرکسن کو چوک پر آتے ہوئے دیکھا۔ مخالف سمت سے ایک شخص آیا اور ان کے کندھے پر زور سے دھکا دیا، جس سے وزیراعظم نیچے گر گئیں۔ بعد ازاں وزیراعظم قریبی کیفے میں جا بیٹھیں۔ عینی شاہدین نے مزید بتایا کہ حملہ آور ایک لمبا اور دبلا پتلا آدمی تھا، جس نے بھاگنے کی کوشش کی لیکن سوٹ میں ملبوس افراد نے اسے پکڑ کر زمین پر گرا دیا۔
 
یورپی یونین کی مذمت:
 
یورپی یونین کے سربراہ چارلس مشیل اور یورپی پارلیمنٹ کی صدر روبرٹا میٹسولا نے اس حملے کی مذمت کی۔ روبرٹا میٹسولا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں ڈنمارک کی وزیراعظم کو مضبوط رہنے کا پیغام دیا اور کہا کہ سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ چارلس مشیل نے بھی ایک علیحدہ پوسٹ میں اس حملے کو بزدلانہ عمل قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی۔
 
پس منظر:
 
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب حالیہ دنوں میں یورپی سیاست دانوں پر حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ 15 مئی کو سلوواکیہ کے وزیراعظم رابرٹ فیکو بھی ایک قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہو گئے تھے۔ انہیں گولیاں لگنے کے بعد قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں ان کی دو سرجریاں کی گئیں اور وہ جانبر ہو گئے۔
 
پولیس کی کارروائی:
 
کوپن ہیگن پولیس نے اس واقعے کی تصدیق کی ہے تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ پولیس نے بتایا کہ وزیر اعظم کے ساتھ ایک واقعہ پیش آیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔ حملہ آور کی گرفتاری کے بعد اسے تفتیش کے لیے لے جایا گیا ہے تاکہ اس واقعے کی وجوہات معلوم کی جا سکیں۔
 
وزیراعظم کی خیریت:
 
وزیراعظم میٹے فریڈرکسن کے دفتر نے بتایا کہ وزیراعظم اس حملے میں محفوظ رہیں اور انہیں کوئی جسمانی نقصان نہیں پہنچا۔ تاہم، حملے کے بعد انہیں شدید صدمہ پہنچا ہے۔ دفتر نے عوام اور میڈیا سے درخواست کی ہے کہ وہ وزیراعظم کی پرائیویسی کا احترام کریں اور انہیں اس مشکل وقت میں سکون سے رہنے دیں۔
 
یورپی انتخابات کے پس منظر میں تشدد:
 
یورپی یونین کے انتخابات کے قریب آتے ہی مختلف ممالک میں سیاست دانوں پر حملوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ یہ واقعہ بھی اسی تناظر میں پیش آیا ہے۔ جرمنی میں بھی انتخابی مہم کے دوران سیاست دانوں پر حملے کیے گئے ہیں، جس سے سیاست میں تشدد کے رجحانات پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ یورپی یونین کے سربراہان نے بھی اس تشویش کا اظہار کیا ہے اور سیاست میں تشدد کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
 
عوام کا ردعمل:
 
ڈنمارک کے عوام اور سیاسی حلقوں میں اس واقعے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ عوام نے وزیراعظم کی حفاظت کے حوالے سے سوالات اٹھائے ہیں اور اس بات پر زور دیا ہے کہ سیاست دانوں کی سیکیورٹی کو مزید مضبوط بنایا جائے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ سیاست میں بڑھتے ہوئے تشدد کی عکاسی کرتا ہے اور اس کے سدباب کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
 
ڈنمارک کی وزیراعظم میٹے فریڈرکسن پر حملہ ایک تشویشناک واقعہ ہے جو سیاست میں بڑھتے ہوئے تشدد کی نشاندہی کرتا ہے۔ یورپی یونین کے سربراہان کی جانب سے اس واقعے کی مذمت اور سیاست میں تشدد کی مخالفت کے بیانات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یورپی سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔ عوام اور سیاست دانوں کو مل کر اس رجحان کا مقابلہ کرنا ہوگا تاکہ سیاست میں امن اور سکون برقرار رہ سکے۔