وزیراعظم کے پاس مذاکرات کیلئے کچھ نہیں:عمران خان

July, 2 2024
راولپنڈی:(ویب ڈیسک)بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن کو پانچ ماہ گزر گئے ہیں لیکن ابھی تک انہیں نہیں پتہ کہ کون جیتا اور کون ہارا۔موجودہ حکومت جھوٹ پر چل رہی ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ساری دنیا وہی کہہ رہی ہے جو کمشنر پنڈی اور سابق وزیراعظم کاکڑ نے حنیف عباسی کو کہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں اختلافات غلط فہمی کا نتیجہ ہیں اور دونوں گروپوں کو جمعرات کے روز ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل بلایا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے زیادہ مضبوط جماعت ملک میں کوئی نہیں اور اس لیے فارورڈ بلاک قطعاً نہیں بن سکتا۔
امریکی کانگریس کی قرارداد:
بانی پی ٹی آئی نے میڈیا ٹاک میں مزید کہا کہ امریکی کانگریس کی قرارداد کے مقابلے میں حکومت کو اپنی قرارداد لانے سے بہتر تھا کہ ملک بچانے کا سوچا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس پر سماعت کے موقع پر اڈیالہ جیل میں میڈیا ٹاک کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے عدالت میں درخواست دائر کی ہے کہ آئی ایس آئی کے کرنل اور میجر کا اڈیالہ جیل میں کیا کام ہے۔ آئی ایس آئی کے پاس سول معاملات اور عدلیہ میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
الیکشن میں مبینہ بے ضابطگیاں:
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کو پانچ ماہ گزر گئے مگر ابھی تک یہ معلوم نہیں کہ کون جیتا اور کون ہارا۔ سپریٹنڈنٹ جیل صرف آئی ایس آئی کے احکامات پر چل رہا ہے اور دو افسران کو اس وجہ سے تبدیل کیا گیا کہ انہیں کوئی رعایت نہ دی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں الیکشن میں مبینہ بے ضابطگیوں پر امریکی کانگریس نے قرارداد منظور کی ہے اور 85 فیصد کانگریس اراکین نے قرارداد کی حمایت میں ووٹ دیا۔
طاقتور اسرائیلی لابی بھی آج تک ایسی قرارداد منظور نہیں کروا سکی:
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ دنیا میں سب سے بڑی اور طاقتور اسرائیلی لابی بھی آج تک ایسی قرارداد منظور نہیں کروا سکی۔ میں آج بھی "ایبسولوٹلی ناٹ" کے موقف پر کھڑا ہوں۔ امریکیوں کو رپورٹس آ رہی ہوتی ہیں جو وہ خود اکٹھی کرتے ہیں۔ امریکی کانگریس نے پوری تحقیق کے بعد یہ قرارداد پیش اور منظور کی۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کا بھی میرے بارے میں بیان آیا ہے۔
الیکشن دھاندلی کے الزامات:
بانی پی ٹی آئی نے بتایا کہ ملک میں پلڈاٹ، فافن، اور پٹن کی رپورٹس میں دھاندلی کی تصدیق کی گئی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کو دھاندلی کو کور کرنے کے لیے لگایا گیا ہے۔ سارا ملک کہہ رہا ہے کہ فراڈ الیکشن کروایا گیا۔ ریٹائرڈ ججز کو ٹریبیونل میں تعینات کر کے مرضی کے فیصلے حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حکومت جھوٹ پر چل رہی ہے۔
وزیر داخلہ پر تنقید:
بانی پی ٹی آئی نے وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ فراڈ اور سفارشی ہے۔ انہوں نے کرکٹ کے ساتھ کیا کیا؟ کرکٹ ٹھیک کرنی ہے تو سب سے پہلے محسن نقوی کو نکالیں جو سفارش پر چل رہا ہے۔ اگر یہ حکومت رہ گئی تو اگلے بجٹ میں قرض مزید بڑھ جائیں گے، غربت اور ٹیکس بڑھ جائے گا۔ ملک کے اخراجات بڑھ جائیں گے اور آمدنی بہت کم ہو جائے گی۔
اوورسیز پاکستانیوں کی اہمیت:
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک کو صرف اوورسیز پاکستانیوں کی سرمایہ کاری ہی بچا سکتی ہے کیونکہ ان کے پاس ڈالرز پڑے ہیں۔ موجودہ حالات کے باعث پروفیشنل ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ کچھ لوگوں نے تشدد کے باعث پارٹی چھوڑی اور کچھ نے فائلیں دیکھ کر۔ دونوں کے الگ الگ کیسز ہیں۔ جب جیل سے باہر نکلوں گا تو پھر پارٹی میں واپسی کے معاملات کو خود دیکھوں گا۔
پارٹی کے اندرونی معاملات:
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی میں اختلافات کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ عمر ایوب کی پارٹی کے لیے بہت خدمات ہیں۔ سپریم کورٹ مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن کا کردار دیکھے۔ کسی بھی جمہوریت میں ایک پارٹی کی سیٹ دوسرے کو نہیں دی جا سکتی۔ یہ کہیں نہیں ہوتا۔
وزیراعظم کی مذاکرات کی دعوت:
صحافی کے سوال پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ وزیراعظم نے آپ کو مذاکرات کی دعوت دی ہے کہ کیا آپ شہباز شریف سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں؟ اس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ کیا ہم شہباز شریف سے موسم پر مذاکرات کریں؟ اس کے پاس مذاکرات کے لیے ہے ہی کیا کہ اس سے بات چیت کی جائے؟
سائفر کے معاملے پر موقف:
بانی پی ٹی آئی نے سائفر کے معاملے پر اپنے بیان پر قائم رہنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ امریکہ نے حکومت گرانے کی دھمکی دی ہے اور انہوں نے ہماری حکومت ہی گرا دی۔ ایک صحافی نے سوال کیا کہ فواد چودھری نے دعویٰ کیا ہے کہ آپ نے ان کو ملاقات کا پیغام بھیجا تھا وہ تو پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت پر مسلسل تنقید کر رہے ہیں؟ بانی پی ٹی آئی نے فواد چودھری سے متعلق سوالات کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور کوئی جواب نہیں دیا۔
جیل انتظامیہ سے ناراضگی:
جیل انتظامیہ کی جانب سے گفتگو سے روکنے پر بانی پی ٹی آئی بار بار ناراضگی کا اظہار کرتے رہے۔ بانی پی ٹی آئی نے ڈپٹی سپرینٹنڈنٹ جیل سے کہا کہ یہ اوپن ٹرائل ہے، تم مجھے بات کرنے سے نہیں روک سکتے۔