
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ سیشن عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید کی سزا سنائی ہے جبکہ عدت نکاح کیس کی مرکزی اپیلیں تاحال زیر سماعت ہیں۔
بولیویا میں فوجی بغاوت ناکام، باغی آرمی چیف گرفتار
21 جون کو اسلام آباد کی سیشن عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی اپیل پر سماعت 25 جون تک ملتوی کر دی تھی۔
14 جون کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں دوران عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے سزا معطلی اور جلد سماعت کی درخواستوں پر سماعت 21 جون تکل ملتوی کر دی گئی تھی، اس دوران جج افضل مجوکا نے کہا کہ اگر میں زندہ رہا تو 10 دن میں فیصلہ کروں گا۔
13 جون کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کی کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے اور سزا معطلی کی اپیل پر سماعت کے دوران جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے تھے کہ اس کیس میں پہلے بھی دو بار عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا، کوئی بھی ایسا فیصلہ نہیں کرسکتا جس سے مشکلات ہوں۔
11 جون کو اسلام آباد کی سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس کی جلد سماعت مقرر کرنے اور سزا معطلی کی درخواست پر سماعت 13 جون تک ملتوی کر دی تھی۔
7 جون کو سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلیں جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے اور سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت 11 جون تک ملتوی کر دی تھی۔
یاد رہے کہ 4 جون کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس کی جلد سماعت اور سزا معطلی کی درخواست پر 7 جون کو دلائل طلب کرلیے تھے۔
دوران سماعت عمران خان کی اہلیہ کے وکیل سلمان صفدر نے مؤقف اپنایا کہ عدت نکاح کیس میں فروری سے دلائل دے رہے ہیں، بشریٰ بیمار بھی ہیں، اس پر جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ عدت میں نکاح کیس کی فائل کل مارک ہوئی، 5 مرتبہ کیس کال کیا، کوئی پیش نہیں ہوا، اس لیے عدت میں نکاح کیس میں 25 جون کی تاریخ مقرر کر دی، بشریٰ بی بی کی جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی درخواست پر نوٹس جاری کر دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ 3 جون کو سماعت پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت نکاح کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواست منظور کرلی تھی۔
واضح رہے کہ 29 مئی کو کیس کی سماعت کے دوران سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے جج شاہ رخ ارجمند پر اعتراض کیا تھا۔\
بعد ازاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے اپیلیں کسی دوسری عدالت میں منتقل کرنے کے لیے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھ دیا تھا۔
3 فروری کو بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو عدت نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا سنادی گئی تھی۔
31 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کے لیے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
قبل ازیں 18 جنوری کو دوران عدت نکاح کیس کے خلاف عمران خان کی درخواست پر کیس فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ارسال کردی گئی تھی۔
تاہم یہ واضح رہے کہ 16 جنوری کو عدت نکاح کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کی جاچکی تھی۔
15 جنوری کو عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بھی غیر شرعی نکاح کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا، بشریٰ بی بی کی درخواست پر 17 جنوری کو کیس فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ارسال کردی گئی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح کا کیس دائر کیا تھا، درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی۔