تربوز ہائی بلڈ پریشر کو کیسے کنٹرول کر سکتا ہے؟

May, 31 2024
لاہور:(ویب ڈیسک) ہائی بلڈ پریشر کے مرض کا علاج تربوز کھانے سے کرنا چاہیے کیونکہ بی پی بڑھنے سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کی شکایت ان دنوں کافی عام ہو گئی ہے جس کی وجہ سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر نہ صرف آپ کے دل کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ یہ گردے، آنکھوں اور جسم کے دیگر کئی اعضاء کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
تاہم تھوڑی سی کوشش سے بی پی کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ صحت مند غذا اور جسمانی طور پر فعال طرز زندگی آپ کے لیے اہم ہو جاتا ہے۔
اگر آپ گرمیوں کے موسم میں تربوز کھائیں تو قدرتی طور پر بلڈ پریشر کو برقرار رکھا جا سکتا ہے، آئیے جانتے ہیں کیسے؟
گرمی کے موسم میں تربوز کھانا کس کو پسند نہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ ہماری صحت کے لیے کتنا فائدہ مند ہے۔ تربوز میں ایک امینو ایسڈ ہوتا ہے جسے Citrulline کہتے ہیں۔ آپ کا جسم citrulline کو arginine میں تبدیل کرتا ہے اور جسم میں نائٹرک آکسائیڈ کی پیداوار میں مدد کرتا ہے۔
نائٹرک آکسائیڈ خون کی نالیوں کو آرام دینے اور شریانوں میں لچک پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے، جس سے خون کے بہاؤ کو بہتر بنانے اور بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ مزید برآں، تربوز پوٹاشیم کا ایک اچھا ذریعہ بھی ہے، ایک ضروری معدنیات جو قدرتی طور پر بلڈ پریشر کو کم کر سکتا ہے۔
تربوز کھانے کے دیگر فوائد:
1: تربوز ضروری غذائی اجزاء جیسے میگنیشیم، پوٹاشیم، وٹامن اے اور وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے۔
2: گرمیوں میں تربوز ضرور کھانا چاہیے کیونکہ اس میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو آپ کو ہائیڈریٹ رہنے میں مدد دے سکتی ہے۔
3: تربوز دل کی مجموعی صحت کو فروغ دینے اور دل کی بیماریوں اور فالج کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
4: تربوز میں سوزش کش خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
5: تربوز ہماری آنکھوں اور جوڑوں کے لیے بھی فائدہ مند سمجھا جاتا ہے۔
6. ذیابیطس کے مریض بھی بغیر کسی فکر کے تربوز کھا سکتے ہیں کیونکہ اس کی جی آئی ویلیو کم ہے۔
7: تربوز آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے اور کسی قسم کے ہاضمے کے مسائل پیدا نہیں کرتا۔
8: اگر آپ صحت مند وزن برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو تربوز ضرور استعمال کرنا چاہیے۔
ڈس کلیمر: پیارے قارئین، ہماری خبریں پڑھنے کے لیے آپ کا شکریہ۔ یہ خبر صرف آپ کو آگاہ کرنے کے لیے لکھی گئی ہے۔ ہم نے اسے لکھنے میں گھریلو علاج اور عام معلومات کی مدد لی ہے۔ اگر آپ کہیں بھی اپنی صحت سے متعلق کچھ پڑھتے ہیں تو اسے اپنانے سے پہلے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔