![Image](/enews/2024/June/06-11-24/news_big_images/pakistan_96911949.jpg)
جس پر وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ ہم نے مارگلہ نیشنل پارک میں تمام تعمیرات کی تفصیلات پر رپورٹ دی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے کی رپورٹ میں سپورٹس کلب پاک چائنہ سنٹر بھی شامل ہے۔ سی ڈی اے نے آرٹ کونسل نیشنل مانومنٹ کا نام بھی شامل کر دیا ہے۔
چیف جسٹس فائز عیسی نے سوال کیا کہ یہ سی ڈی اے کی ایمانداری ہے، کیا سپریم کورٹ کی عمارت بھی نیشنل پارک میں آتی ہے۔ جس پر وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ مجھےاس سوال کے جواب کیلئے نقشہ دیکھنا پڑے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دنیا کو معلوم ہے اس ریسٹورنٹ کیساتھ مزید کتنے ریسٹورنٹس ہیں، نہیں معلوم تو سی ڈی اے کو معلوم نہیں۔ کیا سی ڈی اے اپنا دفتر بھی نیشنل پارک میں ہے، پھر سی ڈی اے کا آفس بھی گرانے کا حکم دیدیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے چیئرمین سی ڈی اے سے استفسار کیا اب تک کتنی مرتبہ مارگلہ کے پہاڑوں پر آگ لگ چکی ہے۔ جس پر چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ اس سیزن میں اکیس مرتبہ مارگلہ کے پہاڑوں پر آگ لگی۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ گزشتہ رات مارگلہ کے پہاڑوں پر رات گئے تک آگ لگی رہی۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیا مارگلہ کے پہاڑوں پر سی ڈی اے والے خود آگ لگاتے ہیں۔
چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ کچھ کالی بھیڑیں بھی موجود ہیں، مون سون کے سیزن میں مارگلہ کے پہاڑوں پر نئے درخت لگائیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے پوچھا کہ آگ بجھانے کیلئے ہیلی کاپٹر کہاں سے آتے ہیں۔ جس پر چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد این ڈی ایم اے سے ہیلی کاپٹر لیے گئے۔
سپریم کورٹ نے نیشنل پارک میں قائم ریسٹورنٹس کو دی گئی تمام لیزیں کالعدم قرار دیتے ہوئے نیشنل پارک پیر سوہاوہ روڈ پر واقع تمام ریسٹورنٹس تین ماہ میں منتقل کرنے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خیبرپختونخوا کے نیشنل پارک ایریا میں تجارتی سرگرمیاں بند کر دیں، عدالتی کارروائی کا تحریری حکم نامہ بعد میں جاری کریں گے۔